فاروق سلہریا
17 اگست کو کابل ایک مرتبہ پھر اپنے معصوم اور نہتے شہریوں کے خون میں نہا گیا۔ اس بار حملے کا نشانہ ایک شادی ہال تھا۔ دھماکے میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔ اس سے اگلے ہی روز، افغانستان کے 100 ویں یوم آزادی کے موقع پر، جلال آباد میں دس بم دھماکوں میں 70 سے زائد شہری زخمی ہو گئے۔
پاکستان کا تجارتی میڈیا اب افغانستان میں ہلاکتوں اور بم دھماکوں کی اس وقت تک خبر نہیں دیتا جب تک کوئی بہت بڑا حادثہ نہ ہو۔ ماضی قریب میں جب خود کش حملے یا طالبان کی دیگر کاروائیاں رپورٹ کی جاتی تھیں تو ان کاروائیوں کو فاتحانہ انداز میں پیش کیا جاتا تھا۔ جب پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد طالبان کی حمایت ممکن نہ رہی اور افغان پناہ گزینوں کو سزا کے طور پر پاکستان سے بے دخل کرنے کا شرمناک عمل شروع ہوا تو افغانستان کے شہریوں بارے ایک نیا بیانیہ بھی تشکیل دیا گیا۔ ان کو ’حرام خور‘ کے لقب سے نوازا گیا۔ اس بے رحم بیانئے کا نتیجہ اب یہ ہے کہ عموماًافغانستان میں ہونے والے دھماکے اور ہلاکتیں پاکستان کے شور سے بھر پور چینلز پر خبر تک نہیں بنتیں۔ جن لوگوں کو غیر انسانی نفرت کا شکار بنا دیا جائے، ان سے انسانی ہمدردی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ حکمران طبقہ مبینہ دشمن پر حملے سے پہلے ہمیشہ اسے انسانیت سے محروم کرتا ہے۔ یہی حال افغانستان کا کیا گیا ہے۔ اس سارے بیانئے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ افغانستان میں لگی آگ میں پاکستان کے حکمران طبقے کے گھناؤنے کردار پر پردہ پڑ گیا ہے۔ بہر حال بیانیہ کتنا بھی جاندار کیوں نہ ہو، حقائق تبدیل نہیں کئے جا سکتے۔ امریکی سامراج اورپاکستان سمیت علاقائی طاقتوں نے جو آگ افغانستان میں لگا رکھی ہے اس کی بھاری قیمت افغان شہری ادا کر رہے ہیں۔ افغانستان کے لئے اقوامِ متحدہ کے مشن (یونامہ) کے مطابق جنوری 2009ء سے لے کر 30 جون 2019ء تک 33,480 شہری ہلاک جبکہ 62,007 زخمی ہو چکے ہیں۔ سال بہ سال تفصیل درج ذیل جدول میں موجود ہے۔ 2009 ء سے لے کر دسمبر 2018ء تک، ہلاک ہونے والوں میں 6,463 بچے بھی شامل ہیں۔
سال | زخمی | ہلاک |
2009 | 3,557 | 2,412 |
2010 | 4,368 | 2,794 |
2011 | 4,709 | 3,133 |
2012 | 4,821 | 2,769 |
2013 | 5,669 | 2,969 |
2014 | 6,834 | 3,701 |
2015 | 7,470 | 3,565 |
2016 | 7,925 | 3,527 |
2017 | 7,019 | 3,440 |
2018 | 7,189 | 3,804 |
2019 (30جون تک) | 2,446 | 1,366 |
کل | 62,007 | 33,480 |
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔