اداریہ

پاکستانی صحافت کے اصل ہیرو!

اداریہ جدوجہد

مئی پاکستان میں صحافت کا یوم ِسیاہ ہے۔ 13 مئی 1978ء کو ضیا آمریت کی طرف سے آزادی اظہار پر لگائی جانے والی پابندیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں تین بہادر صحافیوں کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کوڑے مارے گئے۔

یہ تین بہادر صحافی ناصر زیدی، اقبال جعفری اور خاور نعیم ہاشمی تھے۔ کوڑوں کی سزا دراصل چار صحافیوں کو دی گئی تھی۔ چوتھے صحافی مسعود اللہ خان تھے مگر ان کو معذوری کے باعث، موقع پر موجود ڈاکٹر کے اعتراض پر، کوڑے نہیں لگائے گئے۔ مسعود اللہ خان کا اصرار تھا کہ انہیں بھی کوڑے لگائے جائیں۔

کوڑوں کے علاوہ ان بہادر صحافیوں کوفوجی عدالت کی جانب سے قید اور جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔ نئی نسل سے تعلق رکھنے والے قارئین کے لئے شائد یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو کہ جب ان صحافیوں کو یہ شرمناک سزا دی گئی تو جنرل ضیاالحق کے وزیر اطلاعات کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کل جماعت کی قیادت بھی اکثر آزادی اظہار کے نعرے لگاتی سنی جا سکتی ہے۔

مسعود اللہ خان چند سال قبل ڈیلی ڈان سے ریٹائر ہو ئے تھے اور ان د نوں لاہور میں ہی رہتے ہیں۔ خاور نعیم ہاشمی مساوات کے مدیر ہیں۔ وہ عرصہ دراز روزنامہ جنگ اور چند سال جیو کے ساتھ وابستہ رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اقبال جعفری ان دنوں راولپنڈی میں رہتے ہیں اور ناصر زیدی دی نیوز راولپنڈی میں کام کرتے ہیں۔ ناصر زیدی ان دنوں پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔ گویا جدوجہد جاری ہے۔ خالد علیگ نے ایسے ہی درویش صفت مگر جرات مند قلم مزدوروں کے بارے میں کہا تھا:

ہم صبح پرستوں کی یہ ریت پرانی ہے
یا ہاتھوں میں قلم رکھنا، یا ہاتھ قلم رکھنا

ان بہادر صحافیوں نے عمر بھر ملک میں جمہوریت، ترقی پسندی اور آزادی صحافت کے لئے کام کیا۔ یہ پاکستانی ہی نہیں عالمی صحافت کا سرمایہ افتخار ہیں لیکن ہر سال کی طرح پاکستان کے تجارتی میڈیا میں 13 مئی کا دن مزاحمت کی اس شاندار داستان کا ذکر کئے بغیر گزار دیا گیا۔

ٹیلی ویژن اسکرنوں پر براجمان، چیختے چنگھاڑتے اینکر پرسن ہوں یا سوشل میڈیا پر شور و غوغا کرتے صارفین، آج ان سب کی زبانیں گنگ ہوتیں اگر ناصر زیدی، خاور نعیم ہاشمی، اقبال جعفری اور مسعود اللہ خان جیسے نڈر صحافیوں نے ضیا آمریت کو نہ للکارا ہوتا۔

’روزنامہ جدوجہد‘ان چاروں بہادر صحافیوں کو خراج ِعقیدت پیش کرتا ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ ان چاروں کی شروع کی ہوئی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts