خبریں/تبصرے

غزل: شہر کی رسم ہے پرانی وہی

قیصر عباس

شہر کی رسم ہے پرانی وہی
سازشیں تازہ ہیں کہانی وہی

درد کے موسموں سے کیا امید
سب بلائیں ہیں آسمانی وہی

پھرسے کھینچو حفاظتوں کے حصار
پھر ہے دریاؤں کی روانی وہی

ہم فقیروں کے حوصلے دیکھو
زخم جتنے ہوں سرگرانی وہی

سارے آثارہیں جدائی کے
سرمئی شام ہے سہانی وہی

زخم بوئے تواُگیں گے کانٹے
وقت دہرائے گا کہانی وہی

یوں تو صدیاں گزرگئیں قیصرؔ
دل کے صدمے تری جوانی وہی

ڈاکٹر قیصرعباس روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی  سے ایم اے صحافت کے بعد  پاکستان میں پی ٹی وی کے نیوزپروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا کے دور میں امریکہ آ ئے اور پی ایچ ڈی کی۔ کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔ آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ایمبری ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔