لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے بائیں بازو کے رہنما برنی سینڈرز اور الزبتھ وارن کو نو منتخب صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے سینئر درجوں سے خارج کئے جانے کا خطرہ ہے، کیونکہ نو منتخب صدر اپنی پارٹی کی ترقی پسند بنیادوں اور تنگ نظری میں منقسم سینیٹ میں توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
بائیں بازو کے ترقی پسند سینیٹرز بائیڈن کی کابینہ میں خدمات دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن ان کے کچھ حلیف بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں وہاں پہنچنے میں بڑی سیاسی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جس وجہ سے ترقی پسند رہنماؤں نے کم متنازعہ متبادل رہنماؤں کی حمایت کا اظہار بھی شروع کر دیا ہے۔
الزبتھ وارن ترقی پسند تحریک کا سیکرٹری برائے خزانہ کیلئے اولین انتخاب ہیں، جبکہ سوشل ڈیموکریٹ برنی سینڈرز نے بائیڈن کے لیبر سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ برنی سینڈرز نے بائیڈن کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حکومت تشکیل دیتے وقت ترقی پسندوں کو نظر انداز نہ کریں۔
برنی سینڈرز نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ”یہ بات مجھے بالکل صاف معلوم ہے کہ بائیڈن انتظامیہ میں ترقی پسند نظریات کے اظہار کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر اگر بائیڈنے مخالفین کی ٹیم رکھی، جس میں ریپبلکن اور قدامت پسند ڈیموکریٹس ہو سکتے ہیں تو یہ ایک توہین آمیز اقدام ہو گا، ترقی پسندوں کو نظر انداز کرنا میرے خیال میں بہت بڑی بدقسمتی ہوگی۔“
اے پی کے مطابق بائیڈن کے عملہ منتخب کرنے کے فیصلوں کی جانچ پڑتال انکے منتخب کردہ چہروں پر دباؤ کی بھی عکاسی کرتی ہے اور دیکھنا ہے کہ وہ کیسے پارٹی کے دھڑوں پر مشتمل ایک سینئر ٹیم کے ہمراہ اپنی پالیسیوں کو عمل شکل دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ تاہم وہ کوئی بھی چہرے طاقتور عہدوں کیلئے منتخب کریں انہیں بہر صورت تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن وہ پوری کوشش کریں گے کہ انہیں ترقی پسند بنیاد کی حمایت حاصل رہے۔
بائیڈن نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے سیکرٹری خزانہ کیلئے اپنے انتخاب کو حتمی شکل دیدی ہے اور کہا کہ یہ ایک ایسا شخص ہو گا جسے ڈیموکریٹک پارٹی کے تمام عناصر لبرل اور ترقی پسند قبول کریں گے۔
ایک تقسیم شدہ کانگریس بائیڈن کو اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ بائیڈن اپنی کابینہ کے ہمراہ ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے ہیلتھ کیئر، بینکاری، ماحولیاتی ضوابط، امیگریشن، خارجہ پالیسی اور دیگر اہم امور میں نمایاں تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے۔
بائیڈن کی ٹیم کی طرف سے برنی سینڈرز یا الزبتھ وارن کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کے باوجود ترقی پسندوں نے ایک یا دونوں کو نامزد کئے جانے کی امید نہیں چھوڑی۔
پروگریسو چینج کمپئین کمیٹی کے شریک بانی ایڈم گرین کا کہنا ہے کہ ”الزبتھ وارن کو بائیڈن کا اعتماد حاصل ہے اورایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے ان کا ایک بااثر کردار ہوگا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ یہ کردار بطور طاقتور سینیٹر ادا کریں یا انتظامیہ میں نمائندگی کے ذریعے، تاہم پارٹی ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے انکا ایک طاقتور کردار ہوگا۔“
جسٹس ڈیموکریٹس کے ترجمان ولید شاہد کا کہنا ہے کہ ”انتظامیہ کا ہر فرد ترقی پسند نہیں ہو گا، ترقی پسند کابینہ میں مناسب نمائندگی چاہتے ہیں۔ ہم برنی سینڈرز اور الزبتھ وارن کے کابینہ میں شامل ہونے کی وکالت کر رہے ہیں لیکن ہمارے پاس بیک اپ پلان بھی موجود ہے۔“
بائیڈن جدید دور میں پہلے صدر ہونگے جو سینٹ میں اپنی پارٹی کے کنٹرول کے بغیر پہلی مدت کیلئے انتظامیہ قائم کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں وارن اور سینڈرز جیسے امیدواروں کی تصدیق حاصل کرنے میں بھی دشواری ہو گی، کچھ سینیٹرز پہلے ہی ان کے خلاف ایک متعصبانہ مہم کا حصہ ہیں۔
ٹرمپ مخالف پراجیکٹ کے بانی اور بائیڈن کی صدارتی بولی میں لاکھوں ڈالر خرچ کرنے والے جینیفر ہورن نے کہا ہے کہ ”بائیں بازو کی نمائندگی کرنے والے الزبتھ وارن اور برنی سینڈڑز وہ قیادت نہیں ہیں جن کیلئے امریکی عوام نے ووٹ دیا تھا۔ میرے خیال میں بائیڈن یہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔“