راولا کوٹ (نامہ نگار) گلگت بلتستان حکومت نے اسیران علی آباد ہنزہ کی مرحلہ وار رہائی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ منگل کے روز مزید پانچ سیاسی اسیران کو رہا کیا گیا، جس کے بعد مجموعی طور پر رہا ہونے والے سیاسی رہنماؤں کی تعداد 11 ہو گئی ہے جبکہ بابا جان، افتخار کربلائی سمیت تین سیاسی قیدی بدستور غذر جیل میں قید ہیں۔
منگل کے روزرہائی پانے والے سیاسی اسیران میں عرفان کریم، عامر علی، احمد خان، سرفراز احمد اور شیر خان شامل ہیں۔ چند روز قبل 21 نومبر کو چار اسیران کو رہا کیا گیا تھا جن میں عرفان علی، علیم اللہ، موسیٰ بیگ اور شکور اللہ بیگ شامل تھے جبکہ دو نوجوانوں سلمان کریم اور راشد منہاس کو گزشتہ ماہ 22 اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا۔
ان سیاسی رہنماؤں کو دہشت گردی، قتل اور دیگر دفعات کے تحت چالیس سے ستر سال کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان سزاؤں کے خلاف گزشتہ لمبے عرصہ سے اندرون و بیرون ملک احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔ گزشتہ ماہ اکتوبر میں علی آباد ہنزہ کے عوام نے شدید سرد موسم میں سات روز کا طویل ترین احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے انتخابات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکام نے مذاکرات کے بعد سیاسی اسیران کو مرحلہ وار رہا کرنیکی یقین دہانی کروائی تھی۔
واضح رہے کہ اگست 2011ء میں عطا آباد جھیل کے متاثرین کو معاوضہ جات اور رہائش کی جگہ فراہم کرنے کے مطالبہ پر بابا جان اور افتخار کربلائی کی قیادت میں ہونے والے احتجاج میں شریک مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور فائرنگ کی تھی۔ فائرنگ کی زد میں آکر دو مظاہرین کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ مظاہرین کے خلاف درج کرتے ہوئے چودہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ چار سال قبل چودہ افراد کو دہشت گردی، قتل اور دیگردفعات کے تحت چالیس سال سے ستر سال کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
بابا جان اور ان کے ساتھیوں نے سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی لیکن گزشتہ چار سال سے اپیل پر سماعت نہیں ہو رہی تھی۔ دنیا بھر میں بابا جان اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کے مطالبات کئے جا رہے تھے۔ تاہم ابھی تک بابا جان، افتخار کربلائی سمیت تین افراد کی رہائی کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔