خبریں/تبصرے

کسان ڈٹ گئے: دلی کی ناکہ بندی کا ساتواں دن

حارث قدیر

بھارتی کسانوں کی جانب سے دارالحکومت دہلی کے داخلی راستوں پر احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔ کسانوں نے نئی دہلی کو پنجاب اور ہریانہ سے ملانے والی مرکزی شاہراہوں پر دھرنا دے رکھا ہے۔ یہ شاہراہیں شمالی ریاستوں اور قصبوں ودیہاتوں کو دارالحکومت سے ملاتی ہیں جنہیں کسان مظاہرین نے گزشتہ ایک ہفتہ سے احتجاجاً بند کر رکھا ہے۔

کسان مظاہرین کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد یکجہتی کیلئے آ رہے ہیں۔ انقلاب زندہ باد اور آزادی کے نعروں سے دن بھر مجمع آباد رہتا ہے۔ کسانوں نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

مظاہرین نے خوراک کیلئے اپنے ٹریکٹروں کی ٹرالیوں میں دالیں، چاول اور دیگر ضروری اشیا ساتھ لائی ہوئی ہیں جبکہ دہلی کے نواح میں موجود مختلف تنظیمیں اور ٹریڈ یونین قائدین بھی کسانوں کو خوراک اور فروٹ وغیرہ فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق تقریباً تین کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے یہ کسان مظاہرین احتجاج کی لمبی تیاری کے ساتھ آئے ہوئے ہیں۔ رات کے وقت یہ کسان ٹریکٹر ٹرالیوں اور ٹرکوں کے نیچے سو جاتے ہیں، دن کو تازہ دم ہو کر انقلابی نعروں کے ذریعے مجمعے کو گرماتے رہتے ہیں۔

یہ احتجاج ستمبر میں شروع ہوا تھا لیکن گذشتہ ہفتے اس احتجاج کی طرف اس وقت توجہ مبذول ہوئی جب کسانوں نے ہندوستان کی سب سے بڑی زرعی ریاست شمالی پنجاب اور ہریانہ سے دہلی کی طرف مارچ شروع کیا۔ دارالحکومت جاتے ہوئے، انہوں نے پولیس کے ذریعہ لگائی گئی ٹھوس رکاوٹوں کو ایک طرف دھکیل دیا اور آنسو گیس، لاٹھیوں اور واٹر کینن کا مقابلہ کرتے ہوئے پولیس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

کسانوں نے اب اعلان کیا ہے کہ اگران کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو دارالحکومت کا محاصرہ کیا جائے گا۔ یہ ایک طویل جنگ ہوگی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ جب چاہے اس جنگ کو ختم کرسکتی ہے، اس کے خاتمے کا ایک ہی راستہ ہے کہ کسانوں کے مطالبات منظور کئے جائیں۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔