لاہور (جدوجہد رپورٹ) انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) نے 2021ء کی واچ لسٹ میں 10 کی بجائے 20 ممالک کی فہرست جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان ممالک میں انسانیت سوز تباہی کا خطرہ ہے۔
فہرست میں یمن سر فہرست ہے جبکہ افغانستان دوسرے نمبر پر موجود ہے، اس کے علاوہ شام، جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، برکینا فاسو، جنوبی سوڈان، نائیجیریا، وینزویلا اور موزمبیق شامل ہیں، جبکہ دیگر 10 ممالک میں کیمرون، وسطی افریقہ جمہوریہ، چاڈ، کولمبیا، لبنان، مالی، نائجر، فلسطین، صومالیہ اور سوڈان شامل ہیں۔
آئی آر سی نے خبردار کیا ہے کہ 2021ء میں یمن میں انسانیت سوز تباہی کا خطرہ ہے، جاری تنازعات، وسیع پیمانے پر بھوک اور بین الاقوامی امداد ختم ہونے کی وجہ سے آئندہ سال یمن کے موجودہ بحران میں مزید شدت آنے کا خطرہ ہے۔
الجزیرہ پر شائع ہونیوالی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن کی 30 ملین آبادی میں سے 24 ملین افراد کو خوراک، تحفظ، صحت اور تعلیم کی سہولیات کیلئے انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ بنیادی ضروریات کی تکمیل کیلئے ملک کی اکثریتی آبادی کی اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردوں کی طرف سے مالی اعانت کی ضرورت ہے۔
آئی آر سی کے نائب کوآرڈی نیٹر برائے غذائیت عبیر فوزی کا کہنا ہے کہ ”دنیا نے یمن سے منہ موڑ لیا ہے، یمنیوں کو اس سے پہلے کبھی بھی بین الاقوامی برادری کی اتنی کم حمایت یا اتنے چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔“ اقوام متحدہ کے ہیومنیٹیرین چیف مارک لوکاک نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ”یمن کیلئے 2020ء میں 3.4 ارب ڈالر کی ضرورت کے تحت کی گئی اپیل پر ابھی تک 1.5 ارب ڈالر کی رقم موصول ہوئی ہے کل ضرورت کا محض 45 فیصد ہے۔ گزشتہ سال اس وقت تک 3 ارب ڈالر کی امداد مل چکی تھی۔“
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت تقریباً 13.5 ملین یمنی باشندوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے، جن میں سے 16500 افراد قحط جیسی صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں۔ 2014ء میں حوثی باغی گروپ نے یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا گیا۔ سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد سابقہ حکومت کی بحالی کیلئے یمن کی جنگ میں شامل ہے اور اس اتحاد کو امریکہ سمیت متعدد مغربی طاقتوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ اس وقت تک 1 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امن مذاکرات بھی 2018ء کے آخر سے تعطل کا شکار ہیں۔
آئی آر سی کی واچ لسٹ میں یمن کے بعد افغانستان دوسرے نمبر پر ہے۔ آئی آر سی کا کہنا ہے کہ ”کورونا وائرس اور تشدد کے دوران افغانستان میں انسانی ضرورتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اگر2021ء میں انٹرا افغان امن مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوئی تو بحران مزید بڑھے گا۔“
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ کورونا وبا اور تنازعات میں اضافے کی وجہ سے رواں سال کے مقابلے میں 2021ء میں 50 لاکھ مزید افغانیوں کو مدد کی ضرورت ہو گی۔ منگل کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران قائمقام اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق رمیش راجاسنگھم نے کہا کہ ”فنڈز کی فوری ضرورت ہے، کورونا وائرس کے بحران اور بڑھتے تنازعات کی وجہ سے مزید لوگوں کے بے گھر ہونے کی وجہ سے اضافی فنڈز کی ضرورت ہے۔ ہم نے 2020ء میں 11 ملین افراد کیلئے مدد طلب کی تھی، آئندہ سال یہ 16 ملین افراد ہونگے۔ لاکھوں داخلی یا عارضی بے گھر افغان باشندوں کے علاوہ 4.6 ملین افراد بیرون ملک مقیم ہیں جن میں سے 2.7 ملین رجسٹرڈ مہاجر ہیں۔“
واچ لسٹ میں ایتھوپیا پہلی بار پہلے پانچ نمبروں میں شامل ہوا ہے۔ ایتھوپیا میں یہ صورتحال شمالی ریجن میں بحران کی وجہ سے ہوئی ہے۔ گزشتہ ماہ کے اوائل سے ایتھوپیا کی حکومت خطے کے سابقہ حکمرانوں ٹگرے پیپلز لبریشن فرنٹ کی وفادار قوتوں سے لڑ رہی ہے۔