ستیہ پال آنند
کیسے بانٹیں یہ املاک؟
سونے چاندی، ہیروں جیسی یہ املاک
کھیتوں کی ہریالی، کھلیانوں کی دولت
بھر ے برے گودام اناج کے کیسے بانٹیں؟
تیس کروڑ ہیں داعی اس کے
سب کہتے ہیں، ہم مالک ہیں
ایک دوّنی، ایک چوّنی، ایک اٹھّنی
لیکھا کر لو، جو کھا کر لو
کس کے حصے میں کیاکیا، کتنا آئے گا؟
اپنے لئے بھی کوئی حصہ بچ پائے گا؟
چھوڑو تیس کروڑ کو، چھوڑو
مٹی پاؤ، گولی مارو
ہم تو بس دو تین ہی بیٹھے ہیں گّدی پر
اپنا سوچو…آدھا تم لو آدھا میں لوں
ہوئی نہ بات؟
چلوبناؤ سب املاک کی ڈھیریاں
چیچوچیچ گنیریاں، دو تیریاں دو میریاں
(وطنِ عزیز کی حالت دیکھ کر لکھی گئی)