لاہور (جدوجہد رپورٹ) میانمار کی فوج نے جمعہ کے روز ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر میں کریک ڈاؤن کیا جس میں کم از کم 3 افراد زخمی وہ گئے ہیں، زخمیوں میں سے 2 کو سینے میں گولیاں لگی ہیں جبکہ 1 کو ٹانگ میں گولی لگی ہے۔
مظاہرین میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون میں منڈالے پارک کے باہر جمع تھے جب سکیورٹی فورسز پہنچ گئیں اور فائرنگ شروع کر دی گئی، ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فلیش بینگ گرینیڈ بھی پھینکے گئے۔ بعد ازاں مقامی رہائشیوں نے گولیوں اور شیلوں کے خول اور تشدد میں استعمال ہونے والے دیگر سامان کی باقیات صحافیوں کو دکھائیں۔
اے پی کے مطابق یہ محاذ آرائی بڑھتی ہوئی عوامی بغاوت اور منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے جرنیلوں کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کر رہی ہے جس نے عالمی برادری کو بھی حیران کر دیا ہے اور میانمار میں جمہوریت کی طرف سالوں سے سست پیش رفت کو بھی الٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔
جاپانی نیوز ایجنسی کے مطابق جمعہ کے روز ایک جاپانی صحافی کو ینگون میں پولیس نے حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا۔ ینگون میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد سڑک پر انکا پیچھا کیا، اس دوران مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔
جمعرات کے روز فوجی حکومت کے حامیوں نے بھی ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور خنجروں کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین پر حملہ کیا۔ پولیس نے مظاہرین پرحملہ آوروں کی پشت پناہی بھی کی۔ ینگون میں آنگ سان سوچی کے گھر کے سامنے 50 کے قریب انکے حامیوں نے نماز جمعہ ادا کی، یہ وہی حویلی ہے جہاں آنگ سان سوچی نے گزشتہ کئی سال نظر بندی کی زندگی گزاری تھی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ سوچی کو فی الحال دارالحکومت نیپیٹاؤ میں زیر حراست ہیں اور انہیں پیر کے روز فوجی حکومت کے ذریعے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے عدالت میں پیش کیا جائیگا۔