لاہور (جدوجہد رپورٹ) سابق انٹیلی جنس افسر کے اعترافی بیان کے بعد امریکی تحقیقات ادارے ایف بی آئی اور نیویارک کے محکمہ پولیس کو میلکم ایکس کے قتل کا ریکارڈ کھولنے کے مطالبہ کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ سابق نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ (این وائی پی ڈی) کے خفیہ افسر ریمنڈ ووڈ نے گزشتہ برس بستر مرگ پر میلکم ایکس کو ٹارگٹ کرنے کی سازش کا حصہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
ڈیموکریسی ناؤ کے مطابق ریمنڈ ووڈ نے اپنی موت سے کچھ دن قبل یہ اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے قتل سے کچھ دن قبل میلکم ایکس کی سکیورٹی کے دو سکیورٹی ٹیم اراکین کو سٹیچو آف لبرٹی کو اڑا دینے کی سازش کے جرم میں پھنسایا تھا۔ اس اقدام کی وجہ سے سیاہ فام حقوق کے رہنما میلکم میکس کمزور ہوئے اور انہیں 21 فروری 1965ء کو گولی مار دی گئی۔
ریمنڈ ووڈ کے کزن ریگی وڈ، جنہوں نے ایک پریس کانفرنس میں یہ اعتراف کیا، نے ڈیموکریسی ناؤ کو بتایا کہ ان کے چچازاد بھائی اس سازش میں ملوث ہونے کی وجہ سے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ پریشان رہے۔ ریگی ووڈ کہتے ہیں کہ ”ریمنڈ ووڈ نے مجھ پر یہ معلومات ظاہر کرنے کیلئے کافی اعتبار کیا اور مجھ سے کہا کہ میں اس وقت تک کچھ نہ کہوں جب تک ریمنڈ ووڈ زندہ ہیں۔“
میلکم ایکس کا خاندان سابق پولیس افسر کے اعتراف جرم کی روشنی میں انکے قتل کی نئی تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے۔ نیو یارک میں جون جے کالج آف کریمنل جسٹس کی پروفیسر اور میلکم ایکس کی صاحزادی الیاسہ شابازکا کہنا ہے کہ ”تازہ انکشاف اس بات کا ثبوت ہے کہ حکام نے کس طرح شہری حقوق کی تحریک کے دوران سیاہ فام تنظیموں کے اندر دراندازی کی اور انہیں کمزور کرنے کیلئے کام کیا۔ وہ صرف اتنا چاہتے تھے کہ امریکہ ان سب کیلئے آزادی اور انصاف کے وعدے پر عمل کرے۔ مجھے خوشی ہے کہ آخر کار حقیقت کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔“