خبریں/تبصرے

میانمار: مظاہرین پر فوج کی فائرنگ، مزید 10 ہلاکتیں، مجموعی تعداد 70 سے تجاوز

لاہور (جدوجہد رپورٹ) میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے پر امن مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ اور قتل عام کا سلسلہ جاری رہے۔ جمعرات کے روز مظاہرین پر تازہ فائرنگ کے واقعات میں مزید 10 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر گئی ہے۔ دوسری جانب فوج نے آنگ سان سوچی پر رشوت لینے کا الزام بھی عائد کر دیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مظاہرین کے خلاف جنگی حکمت عملی اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ لاشوں کو ہسپتال منتقل کرنے والے مظاہرے میں شریک ایک شخص نے فون پر بتایا کہ وسطی علاقے میائنگ میں مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔ ہسپتال میں موجود صحت ورکر نے 6 افراد کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایک شخص یانگون شہر کے ضلع شمالی داگون میں ہلاک ہوئے۔ فیس بک پر جاری ہونے والی تصاویر میں ایک شخص کی لاش سڑک پر دیکھی گئی جس کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔ اس کے علاوہ ایک اور ہلاکت مندالے میں رپورٹ ہوئی۔

جمعرات کو ہونے والی ہلاکتوں سے قبل سیاسی قیدیوں کی وکالت کرنے والی تنظیم کا کہنا تھا کہ آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کے خلاف یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد 60 سے زائد مظاہرین ہلاک اور 2 ہزار کے قریب حراست میں لیے جاچکے ہیں۔ تازہ ہلاکتوں کے واقعات کے بعد یہ تعداد 70 سے تجاوز کر گئی ہے۔

دوسری جانب فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل زاو من تون نے دارالحکومت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آنگ سو چی نے حکومت میں رہتے ہوئے 6 لاکھ ڈالر کی غیرقانونی ادائیگیوں کے ساتھ ساتھ سونے کو بھی قبول کیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ معلومات کی تصدیق ہو چکی ہے اور بہت سے لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts