لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانیہ کی برسٹول یونیورسٹی نے وضاحت کی ہے کہ انکے ہاں اسلامی تاریخ میں کوئی ڈگری پروگرام نہیں چل رہا ہے۔ یونیورسٹی کی طرف سے یہ وضاحت متعدد پاکستانی ویب سائٹس کے غلط دعوے کے بعد کی گئی ہے۔ مختلف ویب سائٹس پر یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے بیٹے قاسم خاننے برسٹول یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں گریجویشن کیا ہے۔
ڈیلی پاکستان کے مطابق برسٹول میں نہ تو یونیورسٹی آف ویسٹ انگلینڈ اور نہ ہی یونیورسٹی آف برسٹول میں اسلامی تاریخ یا اسلام سے متعلق کوئی کورس پڑھایاجاتا ہے۔ برسٹول میں 2 بڑی یونیورسٹیاں ہیں اور دونوں نے گریجویشن کی سطح پر اس طرح کا کورس پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان جیسے معاشروں میں مذہب کو استعمال کرکے سیاست کرنے کا چلن عام ہے۔ وزیراعظم پاکستان سمیت ریاست کے دیگر بااثر افراد کو مذہب کا سب سے بڑا خدمت گار اور اسلامی ریاست کا خلیفہ یا امیر المومنین بنا کرپیش کرنے کا سلسلہ عام طور پر جاری رہتا ہے۔ اکثراوقات حکومتیں گرانے کیلئے بھی مذہب کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہ وزیراعظم عمران خان کو بھی ایک طرف اپوزیشن کی جانب سے یہودی خاتون سے شادی اور بچوں کی والدہ کے ہمراہ برطانیہ میں رہائش کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہاں عمران خان کے حمایتی انہیں پاکستانی تاریخ کا سب سے نیک، پرہیزگار اور دین کی خدمت کرنے والا شخص بنا کر پیش کرنے کیلئے جعلی خبروں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ اسی طرح آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت بھی محدود پیمانے پر مخصوص مذہبی مہم چلائی گئی تھی اور پاکستان میں سب سے طاقتور سمجھی جانیوالی شخصیت کو بھی میلاد اور نعت خوانی اپنے گھر میں منعقد کروانے کی خبریں میڈیا پرچلوانا پڑیں۔