نقطہ نظر

انٹرمیڈیٹ امتحانات کی منسوخی: آل پاکستان طلبہ محاذ آج ملک گیر احتجاج کریگا

حارث قدیر

عبدالمقیت منان کہتے ہیں کہ انٹرمیڈیٹ کے طلبہ آج پاکستان کے تمام بڑے شہروں اور زیر انتظام علاقوں میں احتجاج کرینگے، حکومت نے مطالبات منظور نہ کئے توامتحانات کا بائیکاٹ کرنے سمیت دیگر اقدامات اٹھانے پر مجبور ہونگے۔

وہ راولپنڈی سے انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کی جانب سے شروع کی جانیوالی احتجاجی تحریک کے رہبر ہیں اور انٹرمیڈیٹ سال دوم کے طالبعلم ہیں۔ گزشتہ روز ’روزنامہ جدوجہد‘ نے ان کا ایک خصوصی انٹرویو کیا جو ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:

آپ نے یہ جدوجہد کب شروع کی اور بنیادی مطالبات کیا ہیں؟

عبدالمقیت منان: میں نے رواں سال اپریل میں اس تحریک کا آغاز کیا تھا۔ ابتدا میں ہمارا مطالبہ کلاسز کے انعقاد کا تھا تاکہ جو تعلیمی حرج ہو چکا ہے اسکو پورا کیا جا سکے۔ بعد ازاں امتحانات کا شیڈول جاری کئے جانے پر ہم نے یہ جدوجہد شروع کی کہ ہمیں جب تعلیم ہی نہیں دی گئی تو امتحانات لینے کی بجائے ہمیں سابقہ کارکردگی کی بنیا دپر اگلی کلاسوں میں ترقی دی جائے۔

کس پلیٹ فارم سے یہ جدوجہد کی جا رہی ہے اور کتنے طلبہ آپ کے ساتھ ہیں؟

عبدالمقیت منان: ہم نے ’آل پاکستان طلبہ محاذ‘ اور ’سٹوڈنٹس موومنٹ‘ کے نام سے اپنی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ پاکستان کے تمام شہروں سے طلبہ اس تحریک میں شامل ہیں۔ میں اس تحریک کا صدر ہوں اس کے علاوہ دیگر عہدیداران لاہور، کراچی، سرگودھا، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں سے ہیں۔ ہم بنیادی طور پر لاکھوں طلبہ کے مستقبل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ 29 مئی کو پہلا احتجاج اسلام آباد میں کیا تھا، گزشتہ منگل کو بھی احتجاج کیا ہے، ہزاروں طلبہ ہمارے ساتھ اس جدوجہد میں عملی طور پر شامل ہیں، سوشل میڈیا پربھی طلبہ احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔

حکومت کا کیا کہنا ہے، آپ کیساتھ مذاکرات بھی کئے گئے ہیں یا نہیں؟

عبدالمقیت منان: حکومت نے کیا کہنا ہے، وہ صرف ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ ہمارے مطالبات کو سنجیدہ ہی نہیں لیا گیا۔ وزیر تعلیم خود تسلیم کر رہے ہیں کہ بچوں کی تیاری نہیں ہے لیکن وہ امتحانات منسوخ نہیں کرنا چاہتے۔ امتحانات منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والے نہتے طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایاجا رہا ہے، جبر اور تشدد سے طلبہ کو اس جدوجہد سے پیچھے ہٹنے پرمجبور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں امتحانات کو منسوخ کیا گیا اور وہی طریقہ اختیار کیا گیا جو ہمارا مطالبہ ہے۔ حکومت نے اختیاری مضامین کے امتحانات لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ مطالعہ پاکستان وغیرہ کے امتحانات دینا مشکل کام نہیں ہوتا بلکہ کمیسٹری، بائیولوجی، فزکس اور ریاضی کے امتحانات دینا ہی مشکل ہے اور یہی مضامین پڑھائے نہیں گئے جس وجہ سے طلبہ امتحانات منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

آن لائن تدریس کا سلسلہ تو جاری رہا پھر تیاری کیوں نہیں کی جا سکی؟

عبدالمقیت منان: میں نے جیسے پہلے کہا کہ ہم قبل ازیں کلاسز کے انعقاد کیلئے احتجاج کرتے رہے ہیں۔ اس احتجاج کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ آن لائن تدریس نہیں ہو رہی تھی، صرف چند شہروں میں رہنے والے طلبہ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتے تھے۔ دیہی علاقوں اور پہاڑی علاقوں کے شہروں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولیات ہی موجود نہیں ہیں، اس کے علاوہ آن لائن تدریس کا طریقہ کار بھی پسماندہ تھاجس وجہ سے خود اساتذہ اور محکمہ تعلیم بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ طلبہ کی تدریس نہیں ہو سکی جس وجہ سے انکی تیاری نہیں ہے۔ اس وقت اپنی نااہلیوں کا خمیازہ طلبہ کو بھگتنے پرمجبور کیا جا رہا ہے۔ ایک ہی وقت میں انٹری ٹیسٹ اور امتحانات کا شیڈول جاری ہو رہا ہے۔ مثال کے طورپر میرا 23 جولائی کو انٹری ٹیسٹ ہے اور 24 جولائی کو کیمسٹری کا امتحان بھی ہے۔ ایسے میں طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

اس تحریک میں آپ کے ساتھ کوئی طلبہ تنظیم یا سیاسی پارٹی بھی ہے یا کوئی حمایت کر رہا ہے؟

عبدالمقیت منان: ابتدا میں تو ہمارا ساتھ کسی نے نہیں دیا، البتہ پہلے احتجاج کے بعد پی ایس ایف سمیت دیگر طلبہ تنظیموں نے بھی ہماری حمایت کی ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ذمہ داران نے بھی ہمارے مطالبات کی حمایت کی اور قومی اسمبلی میں بھی ہمارے مطالبات منظور کرنے کی بات کی گئی ہے۔

آج ہونے والا احتجاج کہاں کہاں ہوگا اور آپ کے مطالبات کیا کیا ہیں؟

عبدالمقیت منان: آج اسلام آباد، لاہور، کراچی، فیصل آباد، سرگودھا، پشاور سمیت ملک کے تقریباً تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان اور پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ انٹرمیڈیٹ اور میٹرک کے امتحانات فی الفور منسوخ کئے جائیں اور طلبہ کو گزشتہ امتحانات کے نتائج کی بنیاد پر اگلی کلاسوں میں ترقیاب کیا جائے۔ انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کے میٹرک اور انٹری ٹیسٹ کے نتائج کی بنیاد پر ان کا میرٹ مقرر کیا جائے۔

اگر آج کے احتجاج کے بعدبھی مطالبات منظور نہ کئے گئے تو کیا حکمت عملی اپنائی جائے گی؟

عبدالمقیت منان: آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق میں ابھی کچھ تو نہیں کہہ سکتا، دیگر رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگاالبتہ اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں کئے جاتے تو امتحانات کے بائیکاٹ سمیت انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ تعلیم اور حکومت وقت پر عائد ہو گی۔

Haris Qadeer
+ posts

حارث قدیر کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ سے ہے۔  وہ لمبے عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں اور مسئلہ کشمیر سے جڑے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔