خبریں/تبصرے

بلاول، مریم اور پی ٹی آئی قیادت کی کشمیر آمد پر قوم پرستوں کے احتجاجی مظاہرے

راولاکوٹ (جدوجہد رپورٹ) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیرمیں انتخابی مہم چلانے کیلئے آنیوالی پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت کے خلاف ترقی پسند قوم پرست جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔

بدھ کے روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی عباسپور (پونچھ) آمد اور جلسہ کے موقع پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے چیئرمین سردار محمد صغیر خان کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جمعہ کے روز چکسواری اسلام گڑھ میں بھی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے بلاول بھٹو زرداری کی آمد کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

کل اتوار کے روز ہجیرہ میں وفاقی وزیر امور کشمیر و رہنما پی ٹی آئی علی امین گنڈا پور اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی آمد کے موقع پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کے جلسوں کے موقع پر بھی احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی قیادت کا کہنا ہے کہ ”جموں کشمیر کی مستقل تقسیم کے منصوبے میں پاکستان کی تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی قیادت ایک پیج پر ہے اور انہوں نے جموں کشمیر کے حصے بخرے کرنے کے سامراجی منصوبہ میں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کر رکھی ہے۔“

انکا کہنا ہے کہ ”وزیراعظم راجہ فاروق حیدر بھی اس (مبینہ) اجلاس میں موجود تھے جس میں یہ منصوبہ زیر بحث لایا گیا۔ اس لئے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، مسلم لیگ ن کی قیادت، پیپلزپارٹی کی قیادت اور پاکستان تحریک انصاف کے وزراء اور قیادت کی الیکشن مہم کے سلسلے میں آمد کے موقع پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور تقسیم جموں کشمیر کے منصوبے کو بے نقاب کیا جائیگا۔“

یاد رہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے گزشتہ ہفتہ پریس کانفرنس کے ذریعے سے یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان سے آنیوالی قیادت کی آمد کے موقع پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، 25 جولائی کو انتخابات کے بائیکاٹ کے سلسلے میں احتجاجی دھرنے دیئے جائیں گے اور اس کے علاوہ نئی منتخب ہونے والی اسمبلی کے قائد ایوان کے انتخاب کے موقع پر مظفرآباد میں اپر اڈہ سے سیکرٹریٹ تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جائیگا اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ اس دھرنے کا مقصد نئی اسمبلی کے اراکین سے گزشتہ اسمبلی کی جانب سے منظور کئے گئے انسانی حقوق کے خلاف قوانین کو واپس لینے، ایکٹ 74ء کی منسوخی سمیت دیگر اقدامات کے مطالبات پیش کرنا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts