خبریں/تبصرے

کراچی: اردو بولنے والوں کے تناسب میں کمی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں 4 سال قبل کی جانیوالی مردم شماری کے نتائج کے مطابق کراچی میں اردو بولنے والی آبادی کا تناسب دوسری زبانیں بولنے والے لوگوں کی آمد کی وجہ سے کم ہو رہا ہے۔ پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر کراچی لسانی لحاظ سے بھی سب سے متنوع شہر ہے۔ عمومی طو رپر یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ کراچی میں اردو بولنے والے اکثریت میں موجود ہیں۔

’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران نقل مکانی کی وجہ سے آبادی میں ہونے والی تبدیلیاں شہر میں رہنے والی مختلف نسلوں کی تعداد کو تبدیل کر رہی ہیں۔ کراچی میں اردو اور پنجابی بولنے والوں کے تناسب میں کمی پشتو، سندھی اور سرائیکی بولنے والوں میں اضافے کا نتیجہ ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے حال ہی میں چھٹی آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری 2017ء کے نتائج جاری کئے ہیں جنہیں کئی سیاسی جماعتوں اور ماہرین کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی ناقص سمجھا جا رہا ہے۔

نتائج کے مطابق سندھ کا دارالحکومت کراچی پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، جس کی کل آبادی 1998ء سے 2017ء تک 60 لاکھ اضافے کے بعد 1 کروڑ 60 لاکھ 894 ہو گئی ہے۔

مردم شماری کے نتائج میں اردو، پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچ، کشمیری، سرائیکی، ہندکو اور براہوی زبانیں بھی شامل ہیں۔ کراچی میں بولی جانیوالی دیگر زبانیں بشمول گجراتی، مارواڑی اور بنگالی’دیگر‘ کے سیکشن میں شامل ہیں۔

مردم شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کی نصف سے زائد آبادی پر مشتمل اردو بولنے والے افراد کا تناسب گزشتہ 4 دہائیوں سے مسلسل کم ہو رہا ہے۔

حالیہ مردم شماری میں اردو بولنے والی آبادی 67 لاکھ 79 ہزار 142 بتائی گئی ہے۔ 1981ء اور 1998ء کی مردم شماری کے درمیان کا عرصہ اردو بولنے والوں کے تناسب میں 54.34 سے 48.52 فیصد کی نمایاں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔ 1998ء سے 2017ء کے درمیان یہ تناسب مزید کم ہو کر 42.30 فیصد رہ گیا ہے۔

کراچی میں پشتو بولنے والوں کی آباد 1981ء میں 8.7 فیصد اور 1998ء میں 11.42 فیصد تھی، تاہم 2017ء کی مردم شماری میں یہ مزید بڑھ کر 15.01 فیصد ہو گئی ہے، پشتو بولنے والوں کی کل آبادی 24 لاکھ 6 ہزار 11 ہے۔

2017ء کی مردم شماری میں ہندکو کو ایک الگ زبان کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ کراچی میں ہندکو بولنے والی آبادی 6 لاکھ 79 ہزار 539 ہے جو کہ شہر کی آبادی کا 4.24 فیصد ہے۔

پنجابی بولنے والی آبادی 1981ء میں 13.64 فیصد اور 1998ء میں 13.94 فیصد تھی۔ تاہم گزشتہ 19 سالوں کے دوران پنجابی بولنے والوں کی آبادی کم ہو کر 10.73 ہو گئی ہے اور اب پنجابی بولنے والوں کی آبادی 17 لاکھ 19 ہزار 363 رہ گئی ہے۔

2017ء کی مردم شماری کے مطابق کراچی میں سندھی بولنے والوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ شہر میں سندھی بولنے والی آبادی 1981ء میں 6.29 فیصد اور 1998ء میں 7.22 فیصد تھی۔ تاہم 2017ء میں سندھی بولنے والوں کی آبادی 10.67 فیصد ہوچکی ہے اوراب مجموعی طور پر کراچی میں 17 لاکھ 9 ہزار 877 سندھی بولنے والے موجود ہیں۔

بلوچ زبان بولنے والوں کی آبادی 1981ء میں 4.39 فیصد اور 1998ء میں 4.34 فیصد تھی۔ تاہم 2017ء کی مردم شماری کے مطابق بلوچ زبان بولنے والوں کی آبادی کم ہو کر 4.04 رہ گئی ہے اور اب یہ آبادی 6 لاکھ 48 ہزار 964 ہے۔

پشتو اور ہندکو کی طرح حالیہ مردم شماری میں بلوچ اور براہوی زبان کی آبادی کو بھی دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے اور اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 96 ہزار 120 افراد براہوی بولنے والے رہائش پذیر ہیں۔

کراچی میں سرائیکی بولنے والی آبادی1981ء میں شہر کی کل آبادی کا صرف 0.35 فیصد تھی، 1998ء میں یہ تناسب بڑھ کر 2.11 فیصد ہو گیا جبکہ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق شہر میں سرائیکی آبادی بڑھ کر 7 لاکھ 98 ہزار 31 ہو گئی ہے جو کل آبادی کا 4.97 فیصد ہے۔

حالیہ مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 63 ہزار 784 کشمیری کو اپنی مادری زبان کہتے ہیں اور کشمیری بولنے والے شہر کی کل آبادی کا 0.39 فیصد ہیں۔

مردم شماری کے مطابق 11 لاکھ 23 ہزار 790 افراد، جو کل آبادی کا 7.02 فیصد ہیں، مذکورہ بالا زبانوں کے علاوہ دیگر زبانیں بولتے ہیں۔ تاہم اعداد و شمار میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ کون سی زبانیں ’دیگر‘ کے سیکشن میں شامل کی گئی ہیں لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں گجراتی، مارواڑی اور بنگالی جیسی زبانیں شامل ہیں۔ دیگر زبانیں بولنے والوں کی آبادی کا تناسب بھی نمایاں طور پر کم ہوا ہے کیونکہ یہ 1981ء میں 12.27 فیصد اور 1998ء میں 12.44 فیصد تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts