خبریں/تبصرے

بھارتی جموں کشمیر: احتجاج کرنے والوں کو سرکاری ملازمت، پاسپورٹ نہیں ملیں گے

راولا کوٹ (نامہ نگار) بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی سرگرمی میں ملوث شخص پر سرکاری ملازمت کے حصول، حکومتی منصوبوں اور پاسپورٹ تک حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے کرمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کی سپیشل برانچ نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے تمام فیلڈ یونٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ایسا شخص حکومتی ملازمت یا منصوبوں کے حصول کیلئے درخواست کا اہل قرار نہ دیا جائے جو قومی سلامتی کے خلاف کسی سرگرمی کا حصہ رہا ہو۔

سی آئی ڈی پہلے سے ہی پاسپورٹ کے حصول اور سرکاری ملازمتوں کیلئے درخواست دہندگان کے پس منظر کی سخت جانچ کرتا آ رہا ہے، تاہم حالیہ سرکلر جاری کئے جانے کے بعد پابندیاں مزید سخت ہو جائیں گی۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ان کی والدہ کو بھی سی آئی ڈی کی تصدیق کے دوران منفی رپورٹ دیئے جان پر پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ محبوبہ مفتی نے پاسپورٹ روکے جانے کا یہ فیصلہ عدالت میں بھی چیلنج کیا لیکن انہیں کوئی شنوائی نہ مل سکی۔

جاری کئے گئے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ تمام فیلڈ یونٹس اس بات کی تصدیق کریں کہ آیا درخواست دہنگان قانون کی خلاف ورزی میں ملوث تو نہیں ہیں۔ سنگ بازی یا ریاستی سلامتی کے خلاف کسی بھی جرم میں ملوث ہونے کا ریکارڈ بھی مقامی پولیس اسٹیشن سے چیک کیا جانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو کلپس جیسے ڈیجیٹل ثبوت، پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کے ریکارڈ میں دستیاب کواڈکاپٹرتصاویرکے ذریعے بھی تصدیق کی جانی ضروری ہے۔ کسی ایسے معاملے میں ملوث کسی بھی شخص کو سکیورٹی کلیئرنس بھی نہیں دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں سرکاری ملازمتوں اور پاسپورٹ کے حول کیلئے سکیورٹی کلیئرنس ضروری ہے۔

مرکزی دھارے میں شمولیت کے باوجود سابق عسکریت پسندوں کی پاسپورٹ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ ایسے لوگوں کو بھی پاسپورٹ جاری نہیں کیا گیا جن کے عزیز و اقارب پر عسکریت پسندی میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ حج اور عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب جانے والوں کو بھی پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کیا گیا ہے، تاہم کچھ لوگوں کے حق میں عدالت نے فیصلہ دیا، جس کے بعد انہیں پاسپورٹ جاری کئے گئے ہیں۔

حکومتی ملازمتوں کے حصول کیلئے درخواست دہندگان کو اپنے خاندان کے اراکین یا قریبی رشتہ داروں میں سے سیاسی جماعتوں کے ساتھ منسلک، سیاسی سرگرمیوں میں شامل افراد یا کسی بھی غیر ملکی مشن یا تنظیم یا پھر جماعت اسلامی جیسی کسی ممنوعہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد کی معلومات فراہم کرنا ہو گی۔

سی آئی ڈی کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تصدیق کیلئے ان کی تعیناتی، ترقیابی کی تمام تر تفصیلات کے علاوہ بیوی، بچوں اور بہن بھائیوں کی تفصیلات بھی حاصل کرنا ضروری ہونگی۔

بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر میں جہاں غیر اعلانیہ طور پر انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر تھیں وہاں اب گزشتہ دو سال کے دوران پے درپے ایسے قوانین نافذ کئے جا رہے ہیں جن کی بنیاد پر آزادانہ رائے کا اظہار کرنے والے، آزادی اور جمہوری حقوق کی بات کرنے والی ہر آواز کا گلا گھونٹنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

مودی کی فسطائی حکومت نے جس طرح جموں کشمیر کے باسیوں کو ایک کھلے جیل خانے میں تبدیل کر کے ان میں بھارتی حب الوطنی سرائیت کروانے کی پالیسی اپنائی ہے اس کی مثالیں تاریخ میں بہت کم ملتی ہیں۔

نو آبادیاتی خطوں میں بدترین سامراجی کردار کی حامل بھارتی ریاست جتنی داخلی بحرانوں کا شکار ہو رہی ہے اسکا ظاہری چہرہ اتنا ہی بھیانک اور وحشت ناک ہوتا جا رہا ہے۔ صدیوں سے ظلم اور بربریت کا شکار ہونے والے کشمیری عوام کی طویل ترین مزاحمتی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ظلم اور جبر جس قدر گہرا ہوتا جاتا ہے، اس کے خلاف مزاحمت بھی اسی قدر تیز اور شدت سے ابھرنا شروع ہو جاتی ہے۔

جموں کشمیر پر مسلط یہ وحشت اور بربریت جہاں اس خطے کے نوجوانوں اور محنت کشوں سے زندہ رہنے کا ہر حق چھین رہی ہے وہاں مزاحمت کے نئے راستے تراشنے کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ مزاحمت کے اٹھتے طوفان پورے بھارت کو بغاوت پر اکسانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts