حارث قدیر
مارچ 2019ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے سرکاری تحویل میں لئے جانے والے 18 مدرسوں اور مساجد میں 2 کا تعلق ’تحریک غلبہ اسلام‘ سے بھی تھا، اس تنظیم کی سربراہی مظہر سعید شاہ المعروف عبداللہ شاہ مظہر کر رہے تھے اور یہ ’جہادی تنظیم‘ دیوبندی مکتبہ فکر کی خطرناک ’جہادی گروپ‘ جیش محمد سے اختلافات کے بعد بنائی گئی تھی۔
12 مارچ 2019ء کو ’دی نیوز‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے مختلف تنظیموں کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد کراچی میں جماعۃ الدعوۃ، جیش محمد اور جیش محمد سے اختلاف کر کے بنائے گئے گروہوں کے 18 مدرسے اور مساجد محکمہ اوقاف نے اپنی تحویل میں لے لئے ہیں۔
’تحریک غلبہ اسلام‘ کے زیر انتظام چلنے والی ’مسجد قبا‘ اور مدرسہ ’جامعہ انوارالعلوم‘بھی محکمہ اوقاف نے اپنی تحویل میں لئے ہیں۔
یاد رہے کہ ’تحریک غلبہ اسلام‘ کے سربراہ عبداللہ شاہ مظہر تھے۔ عبداللہ شاہ مظہر کا اصلی نام محمد مظہر سعید ہے اور انکا تعلق پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے لوات نیلم سے ہے۔ حال ہی میں مظہر سعید شاہ کو علما و مشائخ کی مخصوص نشست پر تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب کیا گیا ہے۔