صحرا نورد
گذشتہ دو دن سے لاہور کے ایک مدرسے سے لیک ہونے والی ویڈیو بھی وائرل ہے اور قومی اسمبلی سے جاری ہونے والی فوٹیج بھی۔
دونوں انتہائی فحش ہیں۔
مدرسے میں ایک ستر سالہ مفتی ایک مجبور نوجوان طالب علم کو ریپ کر رہا ہے۔ اس بربریت کا مزید فحش پہلو یہ ہے کہ نوجوان اپنی حالت زار کو بیان کرنے کے لئے سٹنگ آپریشن کرنے پر مجبور ہے۔
ایوان جمہوریت میں عوام کے ووٹ کے ساتھ ریپ کیا جا رہا ہے اور بے چارہ حق رائے دہی سٹنگ آپریشن کے قابل بھی دکھائی نہیں دیتا۔
طالب علم سے ریپ کے بعد مفتی اپنی پاکدامنی کی قسم کھاتا ہے اور ریپ سے انکار کی بجائے کہتا ہے کہ اس سے ریپ کرایا گیا ہے، دوش وکٹم کا ہے، اس کا نہیں۔
اسی طرح، اسمبلی میں جمہوریت کا ریپ کرنے والا ایک مجرم ریپ کا انکار کرنے کی بجائے اس شرمناک حرکت کا دفاع کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ تو پنجاب کے کلچر کا حصہ ہے۔
ان دو ویڈیوز میں شامل فحاشی سے بھی زیادہ فحش ان میں پائی جانے والی مماثلت ہے۔