کابل (یاسمین افغان) افغانستان میں قائم ہونے والی خواتین کی تنظیم ’افغان وویمن فائٹنگ موومنٹ‘ کی رہنماؤں نے مشترکہ اجلاس کے بعد 13 رکنی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے۔
یہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس کے ذریعے جاری کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ ”خواتین امن، انسانیت اور ترقی کی بانی ہیں، ’افغان وویمن فائٹنگ موومنٹ‘ افغانستان میں حالیہ پیش رفت کے بعد انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے فطری طور پر بنائی گئی اور اب بہادر اور متحد خواتین کو پورے افغانستان میں رکنیت اور سرگرمی مل رہی ہے۔“
”حالیہ پیش رفت کی وجہ سے تشویش میں شدت کے بعد اس گروپ کے جانب سے اور معاشرے کے نصف حصہ (خواتین) کی انسانی اور افغان حیثیت کے دفاع کیلئے ہم ملک بھر میں مذاکرات اور تبادلہ خیال کے فیصلے کے طور پر درج ذیل اعلانات کرتے ہیں۔“
1)۔ افغان خواتین نئی قیادت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے اور آئی اے ای اے ایکٹ کے مطابق ان کے حقوق کا احترام کیا جائے۔
2)۔ افغان خواتین نئی حکومت کے قیام کیلئے مذاکراتی عمل میں حصہ لینا چاہتی ہیں اور فیصلہ سازی میں شراکت کا حق رکھتی ہیں۔
3)۔ افغان وویمن فائٹنگ موومنٹ لویا جرگہ (قندھار) اور مستقبل کے تمام سیاسی عمل میں خواتین حقوق کے کارکنوں کی موثر اور بامعنی رکنیت کا مطالبہ کرتی ہے۔
4)۔ افغان خواتین تشویش اور غیر یقینی کی فضا کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتی ہیں اور معاشرے کے تمام طبقات کیلئے محفوظ اور قابل قبول ماحول پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
5)۔ افغان خواتین افغانستان میں صنف، نسل، قومیت اور زبان کے تعصب سے پاک ایک جامع حکومت چاہتی ہیں۔
6)۔ افغان وویمن فائٹنگ موومنٹ نئی قیادت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کام کرنے والی خواتین کو جلد از جلد تمام محکمہ جات میں اپنا کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے۔
7)۔ افغان خواتین پورے افغانستان میں خواتین کی فوری موجودگی کے ساتھ تعلیمی مراکز دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
8)۔ افغان خواتین سماجی، معاشی اور ثقافتی سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت کو آسان بنانے اور رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
9)۔ عالم اسلام کے علما کے فتوؤں کے مطابق مسلمانوں کا مسلمانوں سے لڑنا جائز نہیں، اس لئے ہم افغان خواتین معزز علما کے امن اور باہمی قبولیت کے کلچر کو فروغ دینے میں انکی حمایت کرتی ہیں، ہم یہ بھی چاہتی ہیں کہ وہ قومی اتحاد اور باہمی قبولیت کیلئے مذہبی، قومی اور انسانی اقدار کے تحفظ کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
10)۔ موجودہ صورتحال اور غیر یقینی سیاسی، عسکری اور سماجی مستقبل کے بارے میں فکر مند افغان خواتین نئی قیادت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ موجودہ اقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھے اور اس کی حمایت کرے۔
11)۔ افغان خواتین نئی قیادت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ عام معافی کے اعلان کی پاسداری کریں اور غیر ذمہ دارانہ اور ایسے انفرادی لوگوں کے خلاف کارروائی کریں جو اعلان کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
12)۔ افغان خواتین عالمی برادری سے بھی اپیل کرتی ہیں کہ وہ افغان عوام کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے تاکہ موجودہ کامیابیوں کو برقرار رکھا جا سکے اور افغانستان کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔
13)۔ متذکرہ بالا قرارداد میں 13 شقیں ہیں جن کی توثیق کی گئی ہے۔