لاہور (جدوجہد رپورٹ) صحافیوں کے تحفظ پر کام کرنے والی بین الاقوامی ایجنسی ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں 3 صحافی گرفتار ہوئے ہیں، جن میں سے 2 کو رہا کر دیا گیا ہے، تاہم تیسرے صحافی کی گرفتاری یا رہائی سے متعلق ابھی تک تصدیق نہیں کی جا رہی ہے۔
سی پی جی نے اپیل کی ہے کہ طالبان رہنما اپنے جنگجوؤں کو فوری طو رپر صحافیوں کو گرفتار کرنے، ہراساں کرنے سے روکیں اور میڈیا کو تشدد اور انتقام کے خوف کے بغیر آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دیں۔
سی پی جی کے مطابق 25 اگست کو طالبان جنگجوؤں نے عبالمتین اچکزئی اور محمد علی کو حراست میں لیا، جو ایک نجی پاکستانی ٹی وی چینل خیبر نیوز کے رپورٹر اور کیمرہ مین تھے۔ دونوں کو قندھار میں رپورٹنگ کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان پریس فاؤنڈیشن کے مطابق دونوں کو 27 اگست کو دو روز بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
ایک اور پاکستانی نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے ساتھ بحیثیت رپورٹر کام کرنے والے محمد اقبال مینگل کی گمشدگی کی خبروں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جو 26 اگست کو کابل ہوائی اڈے پر بم دھماکے کے بعد کوریج کرتے ہوئے لاپتہ ہو گئے تھے۔
پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری اور 92 نیوز کے اینکر رانا محمد عظیم نے سی پی جے کو بتایا کہ محمد اقبال مینگل طالبان کی حراست میں ہیں اور ان سے فون پر بات ہوئی ہے۔
رانا عظیم کے مطابق انہوں نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے بات کی اور طالبان کے ماتحت کام کرنے والے ایک پولیس افسر نے انہیں بتایا کہ اقبال مینگل کو اس لئے حراست میں لیا گیا کیونکہ وہ طالبان کی اجازت کے بغیر رپورٹنگ کر رہے تھے اور ان کے پاس درست ویزہ بھی نہیں تھا۔ تاہم سی پی جے آزادانہ طور اقبال مینگل کی طالبان کے ہاتھوں گرفتاری کی تصدیق نہیں کر سکا۔