لاہور (جدوجہد رپورٹ) گزشتہ ماہ 26 اگست کو مانگی ڈیم کے قریب بم دھماکے کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے 3 لیویز اہلکاروں کے لواحقین کا دھرنا آج بارہویں روز بھی جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ تینوں اہلکاروں کی نعشوں کی پیر کے روز نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ازاں تدفین کر دی گئی ہے۔
دھرنے کے شرکا نے نعشیں خراب ہونیکی وجہ سے تدفین کا اعلان کیا تھا، تاہم مطالبات کی منظوری تک احتجاجی دھرنے جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ دھرنے کے شرکا کی کال پر جمعہ کو بلوچستان کے شہروں کوئٹہ، زیارت، پشین، لورالائی، چمن، ہرنائی، رود ملازئی، خانوزئی میں ا حتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ہفتہ کو ان تمام شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ اتوار کے روز پہیہ جام ہڑتال کی گئی تھی۔
دوروز بعدہونے والے جرگہ میں آئندہ کا لائحہ عمل دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
دریں اثنا اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز زیارت دھرنے میں شریک حاجی محمد عظیم نامی ایک شخص دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے، دھرنے میں ہی ان کی صحت بگڑ گئی تھی، انہیں ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔
دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ زیارت اور ہرنائی کے اضلاع سے فرنٹیئر کور (ایف سی) کو نکالا جائے، ڈپٹی کمشنر زیارت کو برطرف کیا جائے اور واقعے کا مقدمہ ڈپٹی کمشنر زیارت اور ایف سی کے خلاف درج کیا جائے اور واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔
ادھر حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے مانگی ڈیم میں ہلاک ہونے والے لیویز اہلکاروں کے ورثا کے لیے 30، 30 لاکھ روپے معاوضے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رسالدار میجر میر زمان کاکڑ اور نائب رسالدار مدثر حسین کاکڑ کے ورثا کو 50، 50 لاکھ کے پلاٹ بھی دیے جائیں گے جبکہ سپاہی زین اللہ کاکڑ کے ورثا کو 10 لاکھ کا پلاٹ دیا جائے گا۔ لیاقت شاہوانی کے مطابق لیویز اہلکاروں کے بچوں یا لواحقین کو سرکاری ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
احتجاجی دھرنا کمیٹی کے سربراہ نواب ایاز خان جوگیزئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ کو 11 دن مکمل ہوچکے ہیں لیکن نااہل، ناکام، سلیکٹڈ صوبائی حکومت ان شہدا کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور احتجاجی دھرنے کے مطالبات کو تسلیم کرنے کی بجائے ضمیروں کا سودا کرنے جیسے ناروا اقدامات کر رہی ہیں اور اصل مطالبات سے منہ پھیر رہی ہیں، لیکن ہمارے عوام نے اس نااہل مسلط حکومت کے خلاف اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔
گزشتہ دنوں تمام اضلاع وعلاقوں میں احتجاجی مظاہروں وجلسوں اور پھرشٹر ڈاؤن ہڑتال اور آج پہیہ جام ہڑتال حکومت کے خلاف ریفرنڈم اور بیزاری کاواضح ثبوت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ احتجاجی دھرنا کمیٹی اور عوام کا پرزور مطالبہ ہے کہ ضلع زیارت اور ضلع ہرنائی سے ایف سی کو بیدخل کیا جائے اور انہیں اپنے قلعہ تک محدود رکھا جائے، ایف سی کی عوام دشمن ناروا اقدامات سے تمام عوام تنگ آچکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ احتجاجی دھرنا کمیٹی کے مطالبات مانگی ڈیم لیویز شہدا سانحہ سمیت زیات اور ہرنائی میں رونما ہونے والے تمام دہشتگردانہ اور دیگر واقعات کی اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے، ضلع زیارت کے ڈپٹی کمشنراور ایف سی کیپٹن کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، ضلع زیارت اور ضلع ہرنائی سے ایف سی کو بیدخل کیا جائے اور ایف سی کو اپنے قلعوں تک محدود کیا جائے ان تمام مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے۔