لاہور (جدوجہد رپورٹ) فیسوں کے اضافے اور پی ایم سی کی ایم ڈی کیٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف کل 2 اکتوبر کو سیفما شادمان میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں ایم ڈی کیٹ سے متاثرہ طلبہ، میڈیکل کالجز کے نمائندے اور آر ایس ایف اور پی ایس سی کے کارکنان نے شرکت کی اور قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔ ایم ڈی کیٹ کی نمائندہ صبائقہ طارق نے ٹیسٹ کے دوران ہونے والے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آن لائن ٹیسٹ میں وائی فائی کے مسئلے کے علاوہ طلبہ اور نگران ٹیچرز کو بلکل ٹریننگ نہیں۔ طلبہ کو ٹیسٹ کے دوران درپیش مسائل کا کوئی حل نہ تھا۔ اور نہ ہی پیپر میں آنے والےسوالات کے جوابات کی کاپی فراہم کی گئی۔ انہوں نے اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور میں ہونے والے مظاہروں میں طلبہ پر ہونے والے تشدد کی بھرپور مذمت کی اور 4 اکتوبر بروز پیر کو 4 بجے لاہور پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں طلبہ سمیت دیگر شعبہ ہائی زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو شرکت کی دعوت دی۔ میڈیکل کے نمائندے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم سی کی طرف سے جو این ایل ای ٹیسٹ متعارف کروایا گیا وہ بالکل بلاجواز ہے اور ہم اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے 4 اکتوبر کو ہونے والے مظاہرے میں ایم ڈی کیٹ کے طلبہ کا ساتھ دیں گے مزید انہوں نے میڈیکل اور پری میڈیکل کے طلبہ کو مظاہرے میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر آج ہمارے ساتھ پی ایم سی ایسا سلوک کر رہی ہے تو کل کو وہ باقی طلبہ کے ساتھ بھی یہی سلوک کرے گی۔
ترقی پسند طلبہ تنظیموں کے نمائندگان نے قائد اعظم یونیورسٹیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی فیسوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چونکہ تعلیم پہلے ہی مہنگی تھی اب فیسوں میں مزید اضافے سے ایک عام طالب علم کا پڑھنا اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا اگر چہ سب طلبہ کے مسائل مختلف ہیں لیکن ان کا حل ایک ہی ہے کہ سب طالب علم ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہو کر اپنے حقوق کی خاطر اور طلبہ یونین بحالی کی جدوجہد کو منظم کریں۔