خبریں/تبصرے

طالبان کی اقوام متحدہ میں نمائندگی خواتین کے حقوق سے مشروط کرنے کا مطالبہ

نیو یارک (جدوجہد رپورٹ) افغان خواتین نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کو عالمی ادارے کی نشست حاصل کرنے سے روکے اور افغانستان کو بہتر نمائندگی دی جائے۔ یہ مطالبہ افغان خواتین کے ایک گروپ نے تنظیم کے نیو یارک ہیڈکوارٹر کے دورے کے دوران کیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق افغان سیاستدان اور امن مذاکرات کار فوزیہ کوفی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ”یہ بہت آسان ہے، اقوام متحدہ کو یہ نشست کسی ایسے شخص کو دینے کی ضرورت ہے جو افغانستان میں ہر ایک کے حقوق کا احترام کرے۔“

انہوں نے افغان خواتین کے بارے میں کہا کہ ہم سے بہت بات کی جاتی ہے لیکن ہماری بات سنی نہیں جاتی۔ فوزیہ کوفی کے ہمراہ سابق سیاستدان ناہید فرید، سابق سفارتکار اسیلہ وردک اور صحافی انیسہ شہید بھی شامل تھیں۔

ناہید فرید کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ”جب افغانستان پر طالبان نے قبضہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ خواتین کو ملازمتیں دوبارہ شروع کرنے اور سکول جانے کی اجازت دینگے لیکن انہوں نے یہ وعدہ پورا نہیں کیا۔“

اقوام متحدہ اس حوالے سے ابھی غور کر رہا ہے کہ افغانستان کی نمائندگی کس کو کرنی چاہیے۔ طالبان نے دوحہ میں مقیم اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ کا سفیر نامزد کیا ہے جبکہ سابق حکومت کی جانب سے نامزد کردہ اقوام متحدہ کے ایلچی غلام اسحاق زئی ملکی نشست پر برقرار رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اس سال کے آخر تک اس بابت کوئی فیصلہ کر لیں گے۔ سابق سفارتکار اسیلہ وردک نے بھی رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان پر دباؤ ڈالیں کہ جب بات خواتین کے حقوق کی ہو تو وہ اپنے اعلانات کو عملی جامہ پہنائیں۔ اگر آپ انہیں نشست دینے جا رہے ہیں تو شرائط ہونی چاہئیں۔“

برطانیہ، قطر، کینیڈا، یو این ویمن اور جارج ٹاؤن انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین، امن اور سلامتی کے زیر اہتمام افغان خواتین اور لڑکیوں کی حمایت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ایک پروگرام سے خطاب کرنے سے قبل افغان خواتین نے صحافیوں سے بات چیت کی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی خواتین، امن اور سلامتی پر بات چیت کیلئے الگ سے اجلاس کیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts