اسلام آباد (جدوجہد رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کے روز کابینہ کی کمیٹی برائے ایگزٹ کنٹرول لسٹ اور وزارت داخلہ سے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے سے متعلق جواب طلب کر لیا ہے۔
محسن داوڑ نے سفری پابندیوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ’ڈان‘ کے مطابق جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی۔ محسن داوڑ کے وکیل سنگین خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ان کے موکل کا نام 2018ء میں ای سی ایل میں ڈالا تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ محسن داوڑ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی کوئی معقول وجہ پیش کرنے میں ناکام ہو گئی تھی، جس کے بعد محسن داوڑ نے اس حکم کو پشاورہائی کورٹ میں چیلنج کیا، پشاور ہائی کورٹ نے ای سی ایل سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو محسن داوڑ کی نمائندگی کا فیصلہ کرنے کا حکم جاری کیا۔
وکیل کے مطابق ذیلی کمیٹی نے نمائندگی کو خارج کر دیا، جس کے بعد محسن داوڑ نے ذیلی کمیٹی کے فیصلے کے ساتھ ساتھ اس اہم فیصلے کو بھی چیلنج کیا جس کے تحت ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔ عدالت نے وزارت داخلہ اور ذیلی کمیٹی سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 15 روز تک ملتوی کر دی ہے۔
محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور ذیلی کمیٹی دونوں اس بات سے لاعلم ہیں کہ ان کا نام ای سی ایل میں کیو ں ڈالا گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اس کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کچھ دستاویزات داخل کیں اور اصرار کیا کہ ان کا نام نو فلائی لسٹ میں برقرار رکھا جائے۔