اسلام آباد (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت کے سابق صدر اور سابق پاکستانی ڈپلومیٹ مسعود خان کو حکومت پاکستان کی جانب سے امریکہ میں پاکستانی سفیر نامزد کر دیا گیا ہے۔
مسعود خان تقریباً 10 سال قبل بطور ڈپلومیٹ اپنی سروس مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہوئے تھے، جس کے بعد اسلام آباد میں ہی مقیم ایک تھنک ٹینک کا حصہ رہے اور بعد ازاں انہیں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں قائم ہونے والی مسلم لیگ ن کی حکومت میں صدر ریاست نامزد کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے ہی ممبران اسمبلی کے ووٹ حاصل کر کے وہ صدر منتخب ہوئے تھے۔
مسعود خان کے صدر منتخب ہونے پریہ الزام عائد کیا جا رہا تھا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ نے لایا ہے اور اس میں میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، تاہم وزیر اعظم پاکستان وقت میاں نوازشریف نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے انہیں اپنا امیدوار قرار دیا تھا۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کو ’آزاد کشمیر‘ قرار دیا جاتا ہے اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ ایک آزاد ریاست ہے جس کے تمام تر فیصلہ جات اس کی قانون ساز اسمبلی ہی کرتی ہے۔ تاہم ایک آزاد کہلانے والی ریاست کے سابق صدر کو 21 ویں گریڈ میں بطور سفیر تعینات کیا جانا اس ’آزاد ریاست‘پر کئی سوالات چھوڑ رہا ہے۔
صحافی اسد طور کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنا ہی سفیر نامزد کیا ہے، سیاسی حکومتوں کی بجائے اسٹیبلشمنٹ امریکہ کے ساتھ اپنے براہ راست تعلقات کو ہی اہمیت دیتی ہے، اسی لئے مسعود خان کو نامزد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مسعود خان نے بطور صدر ریاست اپنی مدت پوری ہونے سے قبل ہی پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے بھی منصوبہ بندی کی تھی اور کسی حد تک اپنے حلقہ انتخاب میں رابطے بھی استوار کر رکھے تھے۔ تاہم بوجوہ یہ منصوبہ ترک کر لیا اور بطور صدر اپنی مدت پوری کرنے کے بعد سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔