راولاکوٹ(نامہ نگار)بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے رہائشی اور مہاجر طلبہ کیلئے پاکستان میں تعلیمی وظائف کے کاروبار سے متعلق بھارتی تحقیقاتی اداروں نے اہم انکشافات کرتے ہوئے مختلف حریت رہنماؤں پر الزامات عائد کئے ہیں۔
’ہندوستان ٹائمز‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر (سی آئی کے) کی تازہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حریت رہنماؤں کو الاٹ کئے گئے کوٹہ سے نشستیں عسکری سرگرمیوں میں مارے جانے والوں کے خاندانوں کو الاٹ کرنے کی بجائے فروخت کی جاتی ہیں۔
تاہم قبل ازیں فروخت کی جانیوالی نشستوں سے متعلق یہ خدشہ تھا کہ ان سے حاصل ہونے والی رقوم عسکریت پسندی کیلئے استعمال کی جاتی ہے، لیکن نئے انکشافات کے مطابق بہت سے حریت رہنماء ایسے بھی تھے جنہوں نے مختص کوٹا ان والدین کو بیچ دیا جو اپنے بچوں کو کسی نہ کسی طرح ایم بی بی ایس اور دیگر پیشہ ورانہ ڈگریاں دلوانے کی خواہش رکھتے تھے۔
سی آئی کے نے گرفتار حریت رہنما محمد اکبر بھٹ عرف ظفر بھٹ اور دیگر 8ساتھیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت طلب کی ہے۔
محمد اکبر بھٹ سے متعلق یہ انکشاف ہوا ہے کہ انکے بھائی الطاف احمد بھٹ اور ایک اور گرفتار شخص کے بھائی منظور احمد شاہ داخلوں سے متعلق اس کاروبار میں بنیادی کردار ہیں۔ یہ دونوں اشخاص1990کی دہائی کے اوائل میں عسکری تربیت کیلئے ایل او سی کراس کر کے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر آئے اور بعد ازاں اسلام آباد ہی بسیرا کر لیا۔
واضح رہے کہ بھارتی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے یہ تحقیقات عسکری سرگرمیوں کیلئے رقوم بھیجے جانے کے سلسلے میں کی جا رہی ہے اور گرفتار اشخاص کو رواں سال اگست میں گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل درجنوں خاندانوں سے اس بابت تحقیقات کی گئی تھیں۔ تاہم تحقیقات کی خبریں منظر عام پر لائے جانے کے حوالے سے آزادی کی تحریک کے نام پر کاروبار سے زیادہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کو نمایاں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ حریت کانفرنس کے نام پر جمع 40کے قریب پاکستان نواز تنظیموں کے ایک ایک یا دو دو نمائندگان اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ حریت رہنماؤں پر سابق چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے خود ہی یہ مالی بدعنوانیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے حریت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا اور اپنے نمائندہ کے طور پر عبداللہ گیلانی کو نامزد کیا تھا۔
بعد ازاں سید علی گیلانی کی وفات کے بعد ان کا ایک ویڈیو پیغام بھی منظر عام پر آیا تھا جس میں وہ عبداللہ گیلانی کو اپنا جانشین مقرر کرنے کا اعلان کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم سید علی گیلانی کا جانشین مسرت عالم کو مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ عبداللہ گیلانی جہاں سید علی شاہ گیلانی کے قریبی عزیز ہیں وہاں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے ہی اسلام آباد میں حریت نمائندگان کی مالی بدعنوانیوں اور میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم کے وظائف کی فروخت سے پردہ اٹھایاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ حریت رہنماؤں نے مل کر انہیں راستے سے ہٹا دیا تھا۔
پاکستانی حکام کی جانب سے بھی تحریک آزادی کے نام پر پاکستانی مفادات کو ترجیح دینے کی بجائے مالی بدعنوانیوں میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کرنے کی بجائے عبداللہ گیلانی کو حریت کی سرگرمیوں سے باہر کردیاتھا۔