سوات(جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ میں ایک نوجوان سوشل میڈیا ایکٹوسٹ محمد زادہ کو نامعلوم افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
یہ واقعہ رواں ماہ 8 نومبرکو مالاکنڈ کے نواحی علاقے سخا کوٹ میں رات کے وقت پیش آیا۔ محمد زادہ کو انکے رہائش گاہ کے قریب موٹر ائیکل سوار دو نامعلوم افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
واقعہ کے خلاف شہریوں کے احتجاج کے بعد ڈپٹی کمشنر مالاکنڈ اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
محمد زادہ کے پی کے میں مسلسل 8 سال سے حکمران تحریک انصاف کے طلبہ ونگ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ضلعی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ 12 اکتوبر کو انہوں نے ایک فیس بک پوسٹ میں ڈپٹی کمشنر مالاکنڈ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایک سازش کے تحت ان کے سیاسی مخالفین کے ساتھ مل کر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں گرفتار کرنے کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔
محمد زادہ نے یہ بھی کہا گیا کہ اگر اس سازش کے نتیجے میں انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ڈپٹی کمشنر ہونگے۔
مقامی صحافیوں اور تاجروں کے مطابق محمد زادہ سوشل میڈیا پر سرگرم تھا اور علاقے میں ڈرگ مافیا کے خلاف اکثر آواز اٹھاتا تھا۔
مظاہرین اور مقتول کے اہل خانہ نے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی معطلی اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ مظاہرین مطالبات کے حق میں مقتول کی لاش کے ہمراہ 5 گھنٹے تک سڑک پر بیٹھے رہے۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) کے مطابق محمد زادہ فیس بک پیج کا ایڈیٹر تھا اور مالاکنڈ کے سماجی مسائل کو اجاگر کر رہا تھا۔
وہ حال ہی میں مقامی جرائم پیشہ گروہوں کی سرگرمیوں اور مقامی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے مشہور ہوا۔
گزشتہ ماہ ایک کھلی کچہری کے دوران محمد زادہ نے خطے میں منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار اور بدعنوانی کی مذمت کرتے ہوئے ایک شعلہ بیان تقریر کی۔ محمد زادہ کی مذکورہ تقریر سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو رہی تھی، مذکورہ تقریر میں منشیات کے سمگلروں اور مقامی بااثر شخصیات کے گٹھ جوڑ کو سامنے لایا گیا تھا۔
آر ایس ایف نے محمد زادہ کو غیر پیشہ ور صحافی قرار دیتے ہوئے ان کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ آر ایس ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنہوں نے اس چونکا دینے والے قتل کا حکم دیا انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔