لاہور (جدوجہد مانیٹرنگ) نارویجن رفیوجی کونسل (این آر سی) نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے افغانستان میں قبضے کے بعد سے روزانہ تقریباً 4 سے 5 ہزار افغان ایران میں داخل ہو رہے ہیں اور آنے والے موسم سرما میں مزید لاکھوں کی آمد متوقع ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد تقریباً 3 لاکھ افغان سرحد پار کر چکے ہیں۔
بین الاقوامی حمایت کے اچانک خاتمے اور بیرون ملک موجود افغان مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کئے جانے کی وجہ سے افغانستان اقتصادی تباہی کی طرف جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ پناگزینوں کے بحران کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے، جیسا کہ شام سے 2015ء کے بعد پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کے اخراج کے بعد یورپ کے ساتھ ہوا تھا۔
امدادی گروپ کے مطابق افغانستان سے بے گھر ہونے والے 50 لاکھ افغانوں میں سے تقریباً 90 فیصد ایران اور پاکستان میں رہتے ہیں، ان سب کو پناہ گزینوں میں شمار بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔
ایران اور پاکستان مل کر اپنے ملک سے باہر بے گھر ہونے والے پچاس لاکھ افغانوں میں سے تقریباً 90 فیصد رہتے ہیں، حالانکہ ان سب کو پناہ گزینوں میں شمار نہیں کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ تقریباً 22.8 ملین افراد، جو افغانستان کی 39 ملین آبادی کے نصف سے بھی زیادہ بنتے ہیں، کو خوراک کے شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ خوراک کے بحران کا شکار افراد کی تعداد 2 ماہ قبل 14 ملین تھی، صرف دو ماہ کے اندر تقریباً 7 ملین مزید افراد خوراک کے شدید عدم تحفظ کا سامنا ہوا ہے۔