ارجنٹینا (پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین) عمران کامیانہ، اویس قرنی اور راشد شیخ پر مبنی ’طبقاتی جدوجہد‘ کے وفد نے یکم دسمبر 2021ء سے لے کر 4 جنوری 2022ء تک ارجنٹینا کا دورہ کیا اور اس موقع پر انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کی پہلی کانگریس کے ساتھ ساتھ درجنوں چھوٹی بڑی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کی۔ جس کی مختصر رپورٹ ہم اپنے قارئین کے لیے شائع کر رہے ہیں۔
آئی ایس ایل کی پہلی کانگریس
4 دسمبر 2021ء بروز ہفتہ کو بین الاقوامی سوشلسٹ لیگ کی پہلی کانگریس کا آغاز بیونس آئرس میں ہوا۔ جس میں پانچ براعظموں سے 25 ممالک کے 30 سے زائد ساتھیوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ دنیا بھر سے سینکڑوں انقلابیوں نے کانگریس میں آن لائن شمولیت اختیار کی۔ کانگریس کا آغاز پلازہ ڈی مائیو میں ایک عظیم الشان بین الاقوامی ریلی کے ساتھ ہوا۔ کانگریس اجلاس کے متوازی یوتھ کیمپ کا انعقاد بھی کیا گیا تھا جس کی رپورٹ الگ سے یہاں شائع کی جائے گی۔
بین الاقوامی حالات اور تناظر کے ساتھ پہلی عالمی کانگریس کے مباحثے شروع ہوئے۔ سیشن کا آغاز ایم ایس ٹی (ورکرز سوشلسٹ موومنٹ) کے رہنما الہیندرو بودارت اور ایس ای پی (ترکی) کے وی یو ارسلان کی رپورٹوں اور متعدد کنٹری بیوشنوں سے ہوا جو کہ آئی ایس ایل کی بنیاد سے لے کر اب تک کی اہم پیش رفتوں، چیلنجوں اور مواقع کی عکاسی کر رہی تھیں۔ مختلف خیالات کے تبادلے سے ہٹ کر ایک حقیقت کی طرف زیادہ تر وفود کی طرف سے اشارہ کیا گیا اور وہ یہ کہ اس کانگریس کی اہمیت اور وبا کی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود یہ کانگریس کر جانا سب کے لیے قابل مسرت تھا۔ کانگریس میں عالمی معاشی بحران، ماحولیاتی بحران، خواتین کے مسائل اور جدوجہد، چین کی معیشت و ریاست کی نوعیت، عہد حاضر میں فاشسٹ رجحانات، امریکہ میں سیاہ فاموں کی جدوجہد اور سوشلسٹ تنظیموں کا کردار، لاطینی امریکہ میں ہونے والی بغاوتوں اور جاری تحریکوں، وینزویلا اور نکاراگوا کی صورتحال، حقِ خود ارادیت کے لیے مغربی صحارا کے عوام کی جدوجہد، مشرق وسطیٰ کی صورتحال، افغانستان میں ہونے والی حالیہ پیش رفتوں، جنوب ایشیا کے حالات اور یورپ اور مشرقی یورپ کی سیاسی و سماجی صورتحال الگ الگ سیشنوں میں تفصیل سے زیر بحث آئی۔ اس موقع پر پاکستان سے جانے والے ساتھیوں نے چین، افغانستان، کشمیر اور برصغیر پاک و ہند کے تاریخی پس منظر اور حالات و واقعات پر اپنا موقف اور معلومات پیش کیں۔ اس کے علاوہ دیگر بحثوں میں حصہ لیا۔ کانگریس میں درجنوں قرادادیں بھی پیش کی گئیں۔ ہفتے کے آخر میں ان دستاویزات، قراردادوں اورتحریکوں پر ووٹ ڈالے گئے جو بین الاقوامی تنظیم کے اگلے اقدامات کی رہنمائی کریں گی۔
پلازہ ڈی مائیو میں عظیم الشان ریلی
بروز ہفتہ 4 تاریخ کی سہ پہر ہزاروں سوشلسٹوں نے تاریخی پلازہ ڈی مائیو کو انقلابی بین الاقوامیت کے جذبات سے بھر دیا۔ بڑے جوش اور توجہ کے ساتھ بڑی تعداد میں نوجوانوں اور محنت کشوں نے اس تاریخی جلسے میں شرکت کی جس نے حالیہ برسوں کی شاندار جدوجہد کے نمائندوں کو ایک ہی اسٹیج پر اکٹھا کیا تھا۔
سب سے پہلے ایم ایس ٹی کی ہردلعزیز رہنما سیلے فیارو نے ان تمام کامریڈوں کے ساتھ اسٹیج سنبھالا جو پارٹی کی آواز ہیں اور کانگریس، صوبائی قانون سازاسمبلیوں اور مختلف سٹی کونسلوں میں جدوجہد کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
اس کے بعد لوٹا سوشلسٹا (برازیل) سے ڈگلس دنیز، لا کمیون (فرانس) سے ولادیمیر سوانج، یوکرائن سوشلسٹ لیگ کے اولیگ ورنک، یوتھ موومنٹ فار چینج (لبنان) کے علی حمود اورمغربی صحارا کی جدوجہد آزادی کی اہم رہنما چائیا احمد بابا بیروک نے عوام سے بھرپور خطاب کیا اور پہلی آئی ایس ایل کانگریس کے انعقاد پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔ طبقاتی جدوجہد (پاکستان) سے عمران کامیانہ اور ایس ای پی (ترکی) سے وولکان یو ارسلان نے اپنے جذبات کی حدت سے چوک میں موجود لوگوں کے جوش میں مزید اضافہ کر دیا جو ”مزدور طبقہ ایک ہے اور اس کی کوئی سرحد نہیں ہے“ کے نعروں سے گونج رہا تھا۔اس موقع بیشتر حاضرین کی آنکھیں نم تھیں اور پورا علاقہ انقلابی نعروں اور تالیوں سے گونج رہا تھا۔
آخر میں ایم ایس ٹی کے مرکزی رہنما الہیندرو بودارت نے اس شاندار تقریب کے اختتامی کلمات ادا کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر بحران کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس سماج کی ہر چیز کو تبدیل کرنے کے لیے لڑتے رہیں گے۔ اس تقریب کے آخر میں محنت کشوں کا عالمی ترانہ (انٹرنیشنل) پلازہ ڈی مائیو میں گونج اٹھا۔
سرمایہ داری مخالف نوجوانوں کا کیمپ
بین الاقوامی سوشلسٹ لیگ کی پہلی کانگریس کے فریم ورک میں ایم ایس ٹی کے زیر اہتمام ایک وسیع سرمایہ داری مخالف نوجوانوں کے تین روزہ کیمپ کا 7 دسمبر کو آخری دن تھا۔ اس کیمپ میں ملک بھر سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ مختلف ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا جن میں بین الاقوامی وفود بھی شامل تھے جو بین الاقوامی کانگریس میں بطور مندوب شریک تھے۔ پہلے دن ورکشاپوں میں لاطینی امریکہ، مشرقی یورپ، شمالی افریقہ اور مغربی صحارا کی عوام کی اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد پر بات کی گئی۔ جبکہ مرکزی کانفرنس میں ایمپلسو سوشلسٹا (کولمبیا) کے ڈیوڈ، ایس ای پی (ترکی) کی دریا کوسا، طبقاتی جدوجہد (پاکستان) کے اویس قرنی اور ایم ایس ٹی (ارجنٹینا) کے ماریانو روزا کی طرف سے نظام کے بحران، نوجوانوں کے کردار اور کورونا وبا کے بعد کے مسائل پر بات رکھی گئی۔
دوسرے دن صبح کے وقت خوراک کی خود مختاری، جبر کے خلاف آدیواسیوں کی جدوجہد اور صنفی حقوق کی جنگ پر ورکشاپس ہوئیں۔ دوپہر میں ہزاروں لوگ پلازہ ڈی مائیو کے مقام پر آئی ایس ایل کی پہلی کانگریس کی بڑی افتتاحی تقریب کا حصہ بننے کے لیے روانہ ہوئے۔
آخر میں یوتھ موومنٹ فار چینج کے نمائندوں کی طرف سے لبنان، مذہبی بنیاد پرستی اور سوشلسٹ انقلاب پر بیک وقت ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ ”سپین اور فرانس میں پولرائزیشن، اصلاح پسندی اور انقلاب“ پر ایس او ایل (اسپین) اور لا کمیون (فرانس) کے نمائندوں نے بات رکھی۔ جبکہ لاطینی امریکی دائیں بازو اور بولسونارو کے معاملے پر برازیل کے نمائندوں نے بات رکھی۔
ایم ایس ٹی سے الہیندرو بودارت، طبقاتی جدوجہد سے عمران کامیانہ، ایس ای پی (ترکی) سے وی یو ارسلان اور سرمایہ داری مخالف تحریک (چلی) سے حکین آرانیڈا نے ’نظام، انقلابات اور بین الاقوامی تنظیم“ پر مرکزی اختتامی کانفرنس میں بات رکھی۔
دیگر سرگرمیاں
آئی ایس ایل کی کانگریس اور ایم ایس ٹی کے یوتھ کیمپ کے بعد طبقاتی جدوجہد کے وفد نے ارجنٹیا کے طول و عرض میں بے شمار سیاسی سرگرمیوں اور سیمیناروں میں شمولت اختیار کی۔ ایم ایس ٹی کے جانب سے بیونس آئرس میں ’کلمس‘ اور ’جوسے سی پاز‘ کے علاقائی دفاتر میں جنوب ایشیا کی تاریخ، موجودہ صورتحال، مسئلہ کشمیر اور خطے میں انقلابی کام کے حوالے سے نشستوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بیونس آئرس سے باہر ارجنٹینا کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہروں ’کوردووا‘ اور ’روساریو‘ (چے گویرا کا شہر) میں بھی ایسی نشستوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ان نشستوں میں سینکڑوں انقلابیوں نے شرکت کی اور ہر جگہ پر طبقاتی جدوجہد کے ساتھیوں کی تقاریر کے بعد درجنوں سوالات پوچھے گئے جو حاضرین کی موضوع میں گہری دلچسپی کی غمازی کرتے تھے۔ ’روساریو‘میں طبقاتی جدوجہد کے وفد نے چے گویرا کی جائے پیدائش اور یادگار کا دورہ بھی کیا اور ارجنٹینا کے اس عظیم انقلابی کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔ 11 دسمبر کو بائیں بازو کے اتحاد کی طرف سے بیونس آئرس میں آئی ایم ایف کے خلاف ایک بڑے مظاہرے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں دیگر بین الاقوامی مندوبین کے ساتھ طبقاتی جدوجہد کے وفد نے بھی شرکت کی۔ ایک اندازے کے مطابق اس مظاہرے میں کم و بیش 50 ہزار افراد شریک تھے۔ اس موقع پر طبقاتی جدوجہد کے ساتھیوں نے آئی ایم ایف کی مخالفت اور پاکستان میں طلبہ یونین کی بحالی اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعروں پر مبنی اردو، انگریزی اور ہسپانوی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ 14 دسمبر کو ایم ایس ٹی کے مرکزی دفتر میں وینزویلا کی انقلابی تنظیم ’ماریا سوشلستا‘ (سوشلسٹ لہر) کی رہنما زلیخا ماتاموروس سے تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں وینزویلا کی صورتحال بالخصوص نکولس مادورو کی حکومت کے تحت بولیوارین انقلاب کی زوال پذیری، امریکی سامراج کی عائد کردہ پابندیوں اور ملک کے شدید معاشی بحران کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ اس کے علاوہ انقلابی کام کے مسائل اور طریقہ کار پر بھی بات ہوئی اور پاکستان کے حالات بھی زیر بحث آئے۔ 15 دسمبر کو طبقاتی جدوجہد کے وفد نے بیونس آئرس کے نواح میں واقع ٹائر بنانے والی ایک فیکٹری (FATE) کا دورہ کیا۔ اس موقع پر فیکٹری میں کام کرنے والے محنت کشوں اور یونین قیادت سے تفصیلی تبادلہ خیال کا موقع ملا اور ملک میں محنت کشوں کی طویل جدوجہد اور اس جدوجہد سے حاصل کردہ حقوق کے حوالے سے بہت سی دلچسپ معلومات حاصل ہوئیں۔ اس دورے کے دوران ضلعی، صوبائی اور قومی سطح کے حکومتی ایوانوں میں ایم ایس ٹی کے منتخب نمائندوں سے بھی وقتاً فوقتاً تبادلہ خیال کا موقع ملتا رہا۔ ان ملاقاتوں میں ملنے والی معلومات پاکستان میں انتخابی اور پارلیمانی سیاست میں انقلابی کام کے حوالے سے بہت سودمند ثابت ہو سکتی ہیں۔ بحیثیت مجموعی سیاسی، تنظیمی اور ثقافتی حوالے سے یہ دورہ انتہائی ثمر آور ثابت ہوا جس سے ملکی و بین الاقوامی سطح پر انقلابی کام کی تعمیر کو ایک نئی جہت اور تحریک ملے گی۔