سٹاک ہولم (فاروق سلہریا)ناروے حکومت کی دعوت پر 23 جنوری سے اوسلو کا دورہ کرنے والے افغان وفد کے ایک اہم رکن انس حقانی پر جنگی جرائم کے الزام میں مقدمہ درج ہو گیا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے یہ مقدمہ 24 جنوری کو درج کرایا ہے۔ ناروے کے پبلک پراسیکیوٹر مارت فورمو نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگلا اقدام کیا ہو گا، اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یاد رہے انس حقانی کو ناروے کا موسٹ وانٹڈ مجرم سمجھا جاتا ہے کیونکہ 2008 میں کابل کے سرینا ہوٹل پر ایک خود کش حملے میں ناروے کا ایک صحافی ہلاک ہو گیا تھا۔موجودہ وزیر اعظم یونس گار ستورے،اس وقت وزیر خارجہ تھے، وہ بھی اس وقت ہوٹل میں موجود تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک پر ڈالی گئی تھی۔
انس حقانی کے وفد میں شامل ہونے پر وزیر اعظم کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ انس حقانی بھی وفد میں شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ انس حقانی کے علاوہ وفد میں پانچ افراد مطلوب ہیں۔
انس حقانی کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا۔انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی مگر دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے لئے انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
24 جنوری کو اس واقعہ کی رپورٹنگ کرتے ہوئے سویڈش ٹیلی ویژن کے نامہ نگار کا کہنا تھا کہ انس حقانی کی گرفتاری کا تو امکان نہیں کیونکہ وہ حکومت کی دعوت پر ناروے آئے ہیں مگر اس مقدمے کا کیا نتیجہ نکلے گا، کسی کو معلوم نہیں۔
ادہر،طالبان کی اوسلو آمد کے خلاف سٹاک ہولم اور لندن میں ناروے کے سفارت خانوں کے باہر افغان نژاد شہریوں نے مظاہرے کئے۔ اوسلو میں بھی ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا۔