لاہور (جدوجہد رپورٹ) کراچی پریس کلب کے سامنے جبری بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کئے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4 ہزار 599 دن مکمل ہو گئے ہیں۔ یہ بھوک ہڑتالی کیمپ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام لگایا گیا ہے۔
پیر کے روزبھی بھوک ہڑتالی کیمپ میں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں اور پاکستان کے مختلف شہروں کے تعلیمی اداروں سے طلبہ کو مسلسل جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ صورتحال انتہائی سنگین شکل اختیار کر چکی ہے۔ ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلبہ خوف کے عالم میں پڑھائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ آج دنیا بھرمیں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ میں اپنی قوم سے کہنا چاہتی ہوں کہ اپنی بقا کیلئے سوچیں، اگرقوم نہ رہے گی تو اس قوم کی زبان بولنے والا بھی کوئی نہیں رہے گا۔ انکا کہنا تھا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہزاروں لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں۔
آج لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے شال میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج کا انعقاد وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ملکر کیا ہے۔