عدنان فاروق
دوا ساز کمپنیاں منافع کے حصول کے لئے انسانی جانوں سے کھیل رہی ہیں۔ اس کا تازہ ثبوت امریکی ریاست اوکلوہامہ کی عدالت کا وہ فیصلہ ہے جو 27 اگست کو سنایا گیا۔
عدالت نے معروف دوا ساز ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن، جس کی مصنوعات پاکستان میں بھی خوب بکتی ہیں، کو ایسے پین کلرز (دردکش ادویات) بیچنے پر 572 ملین ڈالر کا جرمانہ کیا ہے جن کے استعمال سے مریض کو ان دوائیوں کا نشہ لگ جاتا ہے۔
ایسی دوائیاں امریکہ میں ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہیں۔ ان دوائیوں کا مریضوں کو اس قدر نشہ لگ جاتا ہے کہ وہ ان کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ جس کی وجہ سے مریض ان کا غیر قانونی استعمال شروع کر دیتے ہیں۔ یہ مسئلہ کتنا خوفناک ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1999 ء سے لے کر 2017 ء تک، امریکہ میں 400,000 لوگ اس وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ گویا ہر گیارہویں منٹ، ایک امریکی درد کش دوا نہ ملنے یا اس کی ”اوور ڈوز“ (ضرورت سے زیادہ استعمال) کی وجہ سے ہلاک ہو جاتا ہے۔
اس مسئلے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت امریکی عدالتوں میں اس طرح کے 2000 مقدمات موجود ہیں جن میں درد کش ادوایات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر مختلف اداروں، افراد یا سماجی تنظیموں نے دوا ساز کمپنیوں کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درد کش ادوایات کے استعمال کو عام کرنے کے لئے جانسن اینڈ جانسن نے نہ صرف غلط معلومات پیش کیں بلکہ ان ادویات کی جارحانہ مارکیٹنگ بھی کی۔ یہ مارکیٹنگ کتنی جارحانہ تھی، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف اوکلوہامہ ریاست میں جانسن اینڈ جانسن کی ٹیلی مارکیٹنگ ٹیم نے 150,000 کالز کیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر امریکہ جہاں معاملات پاکستان جیسے ملکوں سے کہیں بہتر ہیں، وہاں یہ صورت حال ہے تو پاکستان میں کیا صورت حال ہو گی؟