خبریں/تبصرے

آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے فوج کا بجٹ کم

لاہور (جدوجہد رپورٹ) حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں بنیادی بجٹ سرپلس حاصل کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی اور شرط پوری کرتے ہوئے مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام میں 72 ارب روپے یا مختص کی گئی رقم کا پانچواں حصہ کم کر دیا ہے۔

’ٹربیون‘ کے مطابق 153 ارب روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس یا قومی پیداوار کا 0.2 فیصد ہونا آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کی بحالی کیلئے بنیادی شرائط میں سے ایک ہے۔ اس کمی کے بعد وزیر خزانہ نے امید کا اظہار کیا ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام سے قبل آئی ایم ایف کے عملے کی سطح کا معاہدہ ہو جائیگا۔

حکومت نے 10 جون کو قومی اسمبلی میں جو اصل بجٹ پیش کیا تھا، اس میں مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 363 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔ تاہم وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد جو نظر ثانی شدہ بجٹ جاری کیا، اس کے مطابق بجٹ کی فراہمی کو کم کر کے 291 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام میں 72 ارب روپے یا تقریباً 20 فیصد کمی کی گئی ہے۔ یہ رقم باقاعدہ دفاعی بجٹ کے علاوہ ہے۔ پاکستانی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے عائد مالیاتی رکاوٹوں اور حدود کی وجہ سے مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام میں کمی کی گئی ہے۔

گزشتہ مالی سال کیلئے گزشتہ حکومت نے اس مقصد کیلئے 340 ارب روپے مختص کئے تھے، لیکن بجٹ کی کتابوں کے مطابق اصل اخراجات 270 ارب ظاہر کئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل ملتوی ہونے کی افواہوں کے درمیان امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیہ 207 تک گر گیا۔

آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کیلئے حکومت نے دیگر اخراجات میں بھی ایڈجسٹمنٹ کی ہے، جس کے ساتھ بجٹ کا کل حجم اب 9.6 ہزار ارب روپے ہو گیا ہے، یہ بجٹ 10 جون کو تجویز کردہ بجٹ سے زیادہ ہے۔ بیان کردہ دفاعی بجٹ کو مزید بڑھا کر 1.567 ہزار ارب روپے کر دیا گیا ہے، جو گزشتہ سال کے اصل مختص بجٹ کے مقابلے میں 14.1 فیصد یا 194 ارب روپے زیادہ ہے۔ 10 جون کو پیش کردہ بجٹ کے مقابلہ میں دفاعی بجٹ میں مزید 41 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

سویلین اور ملٹری پنشن کی لاگت تین ہفتے قبل 530 ارب روپے سے بڑھ کر 609 ارب روپے ہو گئی ہے۔ ایک بڑی شرط جو ابھی تک باقی ہے وہ یکم جولائی سے بجلی کی قیمتوں میں 3.51 روپے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن ہے۔ حکومت کو یکم اگست سے پٹرول پر 10 روپے فی لیٹر لیوی مزید عائد کرنے کا کابینہ کا فیصلہ بھی آئی ایم ایف کے حوالے کرنا ہو گا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts