شاعری

’اپنے اندر ذرا جھانک میرے وطن: اپنے عیبوں کو مت ڈھانک میرے وطن‘

ساحر لدھیانوی

اپنے اندر ذرا جھانک میرے وطن
اپنے عیبوں کو مت ڈھانک میرے وطن

تیرا اتہاس ہے خوں میں لتھڑا ہوا
تو ابھی تک ہے دنیا میں بچھڑا ہوا

تو نے اپنوں کو اپنا نہ مانا کبھی
تو نے انساں کو انساں نہ جانا کبھی

تیرے دھرموں نے ذاتوں کی تقسیم کی
تری رسموں نے نفرت کی تعلیم دی

وحشتوں کا چلن تجھ میں جاری رہا
قتل و خوں کا جنوں تجھ پہ طاری رہا

اپنے اندر ذرا جھانک میرے وطن

تو دراوڑ ہے یا آریہ نسل ہے
جو بھی ہے اب اسی خاک کی فصل ہے

رنگ اور نسل کے دائرے سے نکل
گر چکا ہے بہت دیر اب تو سنبھل

تیرے دل سے جو نفرت نہ مٹ پائے گی
تیرے گھر میں غلامی پلٹ آئے گی

تیری بربادیوں کا تجھے واسطہ
ڈھونڈ اپنے لیے اب نیا راستہ

اپنے اندر ذرا جھانک میرے وطن
اپنے عیبوں کو مت ڈھانک میرے وطن

Roznama Jeddojehad
+ posts