لاہور (جدوجہد رپورٹ) کراچی پولیس نے جمعہ کی شام احتجاج کرنے والے ہیلتھ کیئر ملازمین پر واٹر کینن اور لاٹھی چارج کیا اور خواتین سمیت 25 کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
محکمہ صحت کے ملازمین کے اتحاد گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کام کے حالات کی بہتری کیلئے احتجاج لمبے عرصہ سے چل رہا ہے۔ جمعہ کے روز انہوں نے ہیلتھ رسک الاؤنس اور تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ کی طرف مارچ کی دھمکی دے رکھی تھی۔ اتحاد نے پیر سے سندھ سیکرٹریٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا۔
’ڈان‘ کے مطابق پولیس نے جمعہ کے بعد مظاہرین کو ڈی جے سائنس کالج کے باہر روک دیا، پولیس نے ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ پر عارضی رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ تاہم شام 5 بجے کے قریب پولیس اہلکار ان اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی کے مناظر سامنے آئے اور ویڈیوز میں پولیس اہلکاران مظاہرین کو سڑک پر گھسیٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں خواتین اہلکار مظاہرین خواتین کو حراست میں لیتے ہوئے بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایس ایس پی رضا کے مطابق پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا اور 10 خواتین سمیت 25 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ خواتین مظاہرین کو رہاکر دیا جائے گا، جبکہ مرد مظاہرین کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے لاٹھی چارج کے دعوے کی تردید بھی کی۔
تاہم عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔
ینگ ڈاکٹرز الائنس کے رہنما ڈاکٹر فیضان میمن نے بتایا کہ پولیس حکام نے مظاہرین سے بات چیت کی، جس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وہ مرکزی سڑک خالی کریں گے اور سندھ سیکرٹریٹ کے باہر اپنا دھرنا دوبارہ شروع کرینگے۔ تاہم ایک بار جب ہم نے سندھ سیکرٹریٹ کی طرف بڑھنا شروع کیا تو پولیس نے معاہدے سے انکار کیا اور مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر رہنماؤں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے پر مجبور ہونگے۔ پیر سے سندھ بھر کے تمام ہسپتال بند کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔
محکمہ صحت کے ملازمین رسک الاؤنس کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکس نے ایمرجنسی کیئر کے علاوہ تمام او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
کورونا وبا کے دوران گریڈ ایک سے 16 تک کے محکمہ صحت ملازمین کو 17000 روپے رسک الاؤنس اور گریڈ 16 سے اوپر کے ملازمین کو 35 ہزار روپے رسک الاؤنس دیا گیا تھا، جسے 2020ء میں بند کر دیا گیا تھا، لیکن بعد میں احتجاج کے بعد دوبارہ شروع کر دیا گیا تھا۔
چند روز قبل بھی پولیس نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے ایک درجن سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز کو حراست میں لیا تھا۔
محکمہ صحت کے ملازمین پر تشدد کی پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ ایک بیان میں پی ٹی یو ڈی سی کے ترجمان نے تمام گرفتار ملازمین رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ملازمین کے مطالبات فوری طور پر منظور کئے جائیں۔ بصورت دیگر پورے پاکستان میں محنت کشوں کے احتجاج منظم کئے جائیں گے۔ ملازمین کو ریاستی جبر کے سامنے کسی طور بھی تنہا نہیں چھوڑا جائیگا۔