لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران میں صدارتی انتخابات آئندہ ماہ 18جون کو منعقد ہو رہے ہیں۔ ایران کی شورائے نگہبان نے صدارتی انتخاب کیلئے 7امیدواروں کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ صدارتی انتخاب لڑنے کیلئے 600 سے زائد افراد نے نام درج کروائے تھے، جن میں سے صرف 40 ہی انتخاب کے بنیادی اصولوں پر پورے قرار پائے۔ گزشتہ انتخابات میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد نے صدارتی انتخاب لڑنے کیلئے اپنے ناموں کا اندراج کروایا تھا۔
انتخابات میں شرکت کیلئے منظوری حاصل کرنے والوں میں گزشتہ انتخابات میں صدر حسن روحانی سے شکست کھانے والے اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے متوقع جانشین ابراہیم رئیسی، ایران کے جوہری پروگرام کے سابق مذاکرات کار سعید جلیلی، پاسداران انقلاب فورسز کے سابق کمانڈر محسن رضائی، سابق رکن پارلیمان علی رضا زاکانی، موجودہ رکن پارلیمان امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی، سابق ریاستی گورنر محسن مہر علی زادہ اور ایران کے مرکزی بینک کے موجودہ سربراہ عبد النّاصر ہمّتی کے نام شامل ہیں۔
ابراہیم رئیسی ایک قدامت پسند رہنما ہیں جنہیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا پسندیدہ امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔
شورائے نگہبان نے کئی سرکردہ شخصیات کو صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دی۔ ان شخصیات میں سابق صدر محمود احمدی نژاد کا نام سرفہرست ہے جو 2005سے 2013تک 2مرتبہ عہدہ صدارت پر فائز رہے۔ انہوں نے اجازت نہ ملنے پر انتخابات کے بائیکاٹ کی بھی دھمکی دی تھی۔ سابق سپیکر علی لاریجانی کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی۔ وہ عالمی برادری کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے کے بڑے حامیوں میں سے ایک تھے۔