خبریں/تبصرے

گزشتہ سال دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قلت کے خدشات کے پیش نظر گزشتہ برس خوراک کی قیمتیں تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچی ہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کا فوڈ پرائس انڈیکس 2021ء کے مقابلے میں 14.3 فیصد اضافے کے بعد 2022ء میں اوسطاً 143.7 پوائنٹس پر تھا۔ 1990ء سے، جب سے ریکارڈ رکھا جا رہا ہے، یہ سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں 2021ء میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد بحیرہ اسود سے تجارت میں خلل پڑنے کے خدشے کے پیش نظر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

دسمبر میں بنچ مارک انڈیکس 9 ویں مہینے گر کر 132.4 پوائنٹس ہو گیا، جبکہ نومبر کے نظر ثانی شدہ پوائنٹس 135 تھے، جو قبل ازیں 135.7 تھے۔

ماہر معیشت میکسیمو ٹوریرو کے مطابق 2 انتہائی غیر مستحکم سالوں کے بعد خوراک کی قیمتوں میں استحکام آنا خوش آئند ہے۔ دسمبر میں انڈیکس میں کمی آنے کی وجہ خوردنی تیل کی عالمی قیمتوں میں ہونے والی کمی ہے، اس کے ساتھ ساتھ گوشت اور اناج کی قیمیں بھی گری ہیں، تاہم چینی اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انڈیکس کے5ذیلی انڈیکس میں سے 4 میں 2022ء میں تاریخی اضافہ ہوا ہے، ان میں اناج، گوشت، ڈیری اور ویجیٹیبل آئل شامل ہے، جبکہ 5 واں چینی کا انڈیکس 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق خوراک کا انڈیکس 2022ء میں 17.9 فیصد بڑھا، جس کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ اور توانائی کی بلند قیمتوں کے علاوہ عالمی سطح پر خوراک کی طلب میں مسلسل اضافہ اور خراب موسم بھی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts