خبریں/تبصرے

طالبان کی خواتین پر پابندیاں افغان کرکٹ کیلئے بھی مسائل کا موجب بننے لگیں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) طالبان کی جانب سے خواتین پر پابندیوں کی وجہ سے آسٹریلیا نے افغانستان کرکٹ سریز سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔

’سی این این‘ کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلیا کی مردوں کی کرکٹ ٹیم نے حکمران طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور ملازمت پر پابندیوں کے خلاف احتجاجاً افغانستان کے خلاف آئندہ میچوں کی سیریز سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔

ٹیموں کو مارچ میں متحدہ عرب امارات میں تین ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنا تھے، لیکن کرکٹ آسٹریلیا نے حکومت سمیت متعدد اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد سیریز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا افغانستان سمیت دنیا بھر میں خواتین اور مردوں کیلئے کھیل کی حمایت اور فروغ دینے کیلئے پر عزم ہے اور ملک میں خواتین اور لڑکیوں کیلئے بہتر حالات کی توقع کیلئے افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مشغولیت جاری رکھے گا۔

یاد رہے کہ دسمبر میں طالبان نے تمام طالبات کیلئے یونیورسٹی کی تعلیم معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اقدام مارچ میں لڑکیوں کے سیکنڈری سکولوں میں واپسی پر پابندی کے فیصلے کے بعد کیا گیا، جو اگست 2021ء میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے مہینوں کی بندش کے بعد سامنے آیا تھا۔

دسمبر کے اواخر میں طالبان نے تمام مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو بھی حکم دیا کہ وہ اپنی خواتین ملازمین کو کام پر آنے سے روکیں اور خبردار کیا کہ عدم تعمیل کے نتیجے میں ان کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے۔

افغانستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ آسٹریلیا کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے افسوسناک اور سیاست کے دائرے میں داخل ہونے اور کھیل کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سیاسی مفادات کو منصفانہ کھیل اور اسپورٹس مین شپ کے اصولوں پر ترجیح دے کر کرکٹ آسٹریلیا کھیل کی سالمیت کو نقصان پہنچا رہا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ افغانستان کے خلاف آئندہ ون ڈے سریزکھیلنے سے دستبرداری کا فیصلہ غیر منصفانہ اور غیر متوقع ہے۔ اس سے افغانستان میں کرکٹ کی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ ساتھ ہی افغان قوم کی کرکٹ کیلئے محبت اور جذبہ بھی متاثر ہو گا۔‘

یاد رہے کہ کرکٹ آسٹریلیا نے اس سے قبل بھی افغانستان کے خلاف مجوزہ ٹیسٹ میچ سے دستبرداری اختیار کر لی تھی، کیونکہ طالبان کی طرف سے خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد تھی۔

ادھر طالباننے بار بار یہ دعویٰ کیا کہ وہ لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کریں گے، لیکن اس گروپ نے اس کے برعکس کیا۔ مشکل سے حاصل کی گئی آزادیوں کو بھی چھین لیا گیا ہے، جن کیلئے خواتین نے گزشتہ دو دہائیوں میں انتھک جدوجہد کی ہے۔

اقوام متحدہ اور کم از کم نصف درجن بڑے غیر ملکی امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ وہ خواتین این جی او ملازمین پر پابندی کے بعد افغانستان میں اپنی کارروائیاں عارضی طورپر معطل کر رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts