خبریں/تبصرے

ماحولیاتی تباہی کے خلاف غیر معمولی تاریخی مظاہرے

فاروق طارق

پاکستان میں آج پینتیس سے زائد شہروں میں ماحولیاتی تبدیلیوں بارے زبردست مظاہرے ہوئے جن میں ہزاروں شہریوں بالخصوص نوجوانوں نے شرکت کی۔ یہ مظاہرے اس عالمی کال کا حصہ تھے جو 16 سالہ سویڈش طالب علم گریتا تھنبرگ نے دی تھی۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے 80 سے زائد ملکوں میں پانچ ہزار سے زائد مظاہرے ہوئے جن میں لاکھوں کروڑوں افراد نے شرکت کی۔ یہ تاریخ میں ماحولیاتی تباہی کے خلاف شائد سب سے بڑے مظاہرے تھے۔

لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، فیصل آباد، کوئٹہ، ملتان، مردان اور دیگر شہروں میں آج ماحولیاتی تباہی کے خلاف ”کلائمیٹ سٹرائیک“ کے نام سے غیر متوقع طور پر بڑے مظاہرے ہوئے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں موسمی تغیرات بارے ایک نئی عوامی تحریک پھوٹ پڑی ہے، جس کی قیادت ”کلائمیٹ ایکشن ناؤ“ نامی ایک بالکل نئے گروپ نے کی ہے۔ اس گروپ کی قیادت نوجوانوں کے پاس ہے۔ آج کے مظاہروں میں جس قدر نوجوان طلبہ ا ور متحرک کارکنان نے شرکت کی اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔

شملہ پہاڑی لاہور میں ہونے والے مظاہرے میں بھی آج ہزاروں نوجوان ماحولیاتی تباہی کے خلاف بڑے بڑے پوسٹرز اور بینرز کے ساتھ شریک تھے۔

لاہور کے مظاہرے کی حقیقی قیادت آج بابا جان کے ایک بہت بڑے بینر نے کی جس پر گلگت بلتستان میں“ماحولیاتی قیدیوں ”کی رہائی کا مطالبہ لکھا ہوا تھا۔ بابا جان کی دو بہنوں نے الحمرا کے گراؤنڈ میں گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کی جانب سے جنگلات کی کٹائی، گرمی کی حدت بڑھنے سے آگ لگنے کے واقعات اور گلیشیرز کے مسلسل پگھلنے کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بابا جان اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کی تفصیلات بھی بتائیں۔

اس مارچ میں لاہور کے ایلیٹ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جن میں ماحول بارے ایک نیا شعور ابھرنے کا اظہار ہو رہا تھا۔

دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے نباتاتی زندگی کی تباہی، فوسل فیول کے اخراج، درجہ حرارت کے مسلسل بڑھنے اورکھادوں اور زرعی زہروں کے استعمال کے خلاف جو ہزاروں مظاہرے ہوئے وہ غیر معمولی تھے۔ سکولوں کے طلبہ اس کی قیادت کر رہے تھے۔ زمین، پانی اور فضا کی مسلسل تباہی کی ذمہ دار انڈسٹریل زراعت، انڈسٹری اور اداروں کے خلاف یہ تحریک ابھی ایک اور ہفتہ جاری رہے گی۔

پچھلے ساٹھ سالوں میں نام نہاد گرین انقلاب کے نام پر زرعی زمین کی جو بربادی کی گئی اس کا اظہار مسلسل جاری زرعی بحرانوں سے ہو رہا ہے۔ چھوٹے کسان، ہاری، مزارعین، بے زمین کسان مرد اور عورتیں، کھیت مزدور، غریب ملاح اور فیملی کاشتکار اس زرعی بحران کی زد میں آ کر جینے کے حق سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان حالات میں ”ماحولیاتی انصاف“ کی یہ تحریک انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس نے لاکھوں نوجوانوں کو پہلی دفعہ جدوجہد کے زینے پر داخل کر دیا ہے۔

Farooq Tariq
+ posts

فارق طارق روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں اور طویل عرصے سے بائیں بازو کی سیاست میں سرگرمِ عمل ہیں۔