پاکستان

طالبان ریاست کا مقدس فرنکنسٹائن ہے

فاروق سلہریا

ادبی کردار کے طور پر فرنکنسٹائن ایک ایسی بلا ہے جو فطرت سے چھیڑ خانی کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے اور پھر اپنے ہی موجد ین کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ جب موجد کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے کہ اس بلا کو قابو کرنا ممکن نہیں رہتا۔

اس شاہکار ناول کی اہمیت یہ ہے کہ یہ کئی دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی ملکی و عالمی سیاست و حالات سمجھنے اور سبق سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

القاعدہ امریکی سی آئی اے کا فرنکنسٹائن ثابت ہوئی۔ جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کی خالصتان تحریک اندرا گاندھی کا فرنکنسٹائن ثابت ہوئی۔ ماحولیات کی تباہی سرمایہ دارانہ نظام کا فرنکنسٹائن ہے۔

بہت سے لوگ طالبان کو پاکستانی ریاست کا فرنکنسٹائن قرار دیتے ہیں۔

بلاشبہ طالبان پاکستانی ریاست کا فرنکنسٹائن ہیں…مگر یہاں معاملہ ذرا پیچیدہ ہو چکا ہے۔ پاکستانی ریاست اس فرنکنسٹائن کی ایجاد پر کسی پچھتاوے کا اظہار نہیں کر تی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طالب ایک مقدس فرنکنسٹائن بن چکا ہے۔ تقدیس کی حامل کسی بھی ہستی، مظہر، یاگروہ پر حملہ بلاسفیمی کے زمرے میں آتا ہے۔

تقدس کے غلاف میں لپٹی ہر چیز، وہ فرنکنسٹائن ہی کیوں نہ ہو، کے متولی اور مجاور بھی پیدا ہو جاتے ہیں اور ماننے والوں کی ایک کمیونٹی بھی۔ اگر عمران خان، پاکستانی میڈیا اور مذہبی جماعتیں مقدس فرنکنسٹائن کی مجاور و متولی ہیں تو ہر پاکستانی گھر میں طالبان کے ماننے والے موجود ہیں۔

متولی اور مجاور کو اچھی طرح پتہ ہوتا ہے کہ قبر میں لیٹے بزرگ کے پاس کوئی کرامت ہے نہ مزار کوئی مقدس جگہ ہے لیکن وہ دونوں پر تقدس کا ہالہ تان کر رکھتے ہیں ورنہ ان کی آمدن کا ذریعہ ان سے چھن جائے گا۔

تقدس جس قدر بڑھے گا، ماننے والوں کی کمیونٹی اتنی فنیٹک ہوتی جائے گی۔ بلاسفیمی کرنے والے کو تو لنچ کر دیا جائے گا۔

اب خود ہی سوچئے! جن مقدس طالبان نے امریکہ کو شکست دی، غلامی کی زنجیریں توڑیں، ثابت کیا ”طاقتیں تمہارے ساتھ ہیں، اللہ ہمارے ساتھ ہے“ ان پر کون گولی چلا سکتا ہے۔

اسی تقدس کا تقاضہ تھا کہ جن طالبان کو پیپلز پارٹی والے بے نظیر کے قاتل قرار دیتے تھے، بلاول اب ان کا وزیر خارجہ بنا ہوا ہے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔