خبریں/تبصرے

پنجاب یونیورسٹی میں ’ہولی‘ منانے والے طلبہ پرجمعیت کا حملہ، متعدد زخمی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پنجاب یونیورسٹی لاہور میں پیر کے روز اسلامی جمعیت طلبہ کے اراکین نے ہندو مذہبی اور ثقافتی تہوار ’ہولی‘ منانے کیلئے جمع ہونے والے طلبہ پر حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اس عمل کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو بھی یونیورسٹی انتظامیہ اور محافظوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس واقعے میں متعدد طلبہ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ محافظوں پر 4 طلبہ کو اغوا کرنے کا الزام بھی عائدکیا گیا ہے۔

طلبہ کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ان پر ہونے والے تشدد کے واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں کیا جا رہا ہے۔

یہ واقعہ پیر کے روز پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے سامنے پیش آیا، جہاں 30 کے قریب ہندو طلبہ ہولی منانے کیلئے جمع تھے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے ان طلبہ کو زبردستی ہولی منانے سے روک دیااور انہیں لاٹھیوں، ڈنڈوں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

طلبہ کی جانب سے وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا گیا اور موقف اپنایا گیا کہ سکیورٹی گارڈز کی موجودگی میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مبینہ طور پر گارڈز ان غنڈوں کی تائید کر رہے تھے۔ تاہم احتجاج کرنے والے طلبہ پر بھی یونیورسٹی کے سکیورٹی عملہ کی جانب سے تشدد کیا گیا اور احتجاج کو منتشر کر دیا گیا۔

طلبہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ سکیورٹی عملہ نے ان کے 4 ساتھیوں کو اغوا کر دیا ہے، جبکہ تشددکے نتیجے میں ڈیڑھ درجن کے قریب متعدد طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔

طلبہ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پیشگی اجازت لے رکھی تھی۔ تاہم یونیورسٹی ترجمان خرم شہزاد کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے لا کالج کے لان میں ہولی کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

انکا کہنا تھا کہ اگر تقریبات انڈور منعقد کی جاتیں تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ وائس چانسلر نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے بھی واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی گئی ہے۔ ترجمان ابراہیم شاہد نے کہا کہ ہندو طلبہ کے ساتھ جھگڑے میں ملوث طالبعلموں کا اسلامی جمعیت طلبہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے پیر کے روز لا کالج میں قرآن ’خوانی‘کا اہتمام کر رکھا تھا۔

لاہور کے ترقی پسند طلبہ تنظیم پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹو کی جانب سے ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہندو طلبہ سندھ کونسل کی مدد سے ہولی کا اہتمام کر رہے تھے۔ جس پر اسلامی جمعیت طلبہ نے چیف سکیورٹی گارڈ کی سربراہی میں حملہ کیا۔ اس واقع کے خلاف وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا گیا، تاہم چیف سکیورٹی گارڈ کی سرپرستی میں سکیورٹی عملہ نے پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پربھی حملہ کیا اور 4 طلبہ کو اغوا کیا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے اور ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts