اسلام آباد (نامہ نگار) قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں طلبہ کا احتجاج آج 10 ویں روز میں داخل ہو جائے گا، گزشتہ روز بھی طلبہ نے تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھیں اور فیسوں میں بلاجواز اضافے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
طلبہ کا موقف ہے کہ جب تک فیسوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا جاتا اور اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کی وجہ سے طلبہ کے خلاف درج کئے گئے تمام مقدمات واپس نہیں لئے جاتے اس وقت تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
طلبہ کے مطابق 2019ء میں بی ایس پروگرامز کی سمسٹر فیس 59 ہزار 740 روپے تھی، 2020ء میں کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے فی سمسٹر فیس میں 27 فیصد اضافہ کرتے ہوئے فیس 76 ہزار روپے مقرر کر دی۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ فیسوں میں یہ اضافہ نہ صرف وبائی مرض کے دوران ایک ظالمانہ اقدام تھا بلکہ یونیورسٹی ایکٹ کی بھی خلاف ورزی تھی، ایکٹ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ سالانہ فیسوں میں 5 فیصد اضافہ کرتی ہے۔
رواں سال پھر یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسوں میں اضافہ کرتے ہوئے فی سمسٹر فیس 80 ہزار روپے سے زائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی فیس میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ داخلہ فیس کے ساتھ پہلے 5 ہزار روپے سکیورٹی فیس وصول کی جاتی تھی جو رواں سال اضافے کے بعد 10 ہزار 626 روپے مقرر کر دی گئی ہے۔
طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اضافے کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے اور پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف درج کئے گئے مقدمات ختم کئے جائیں۔
دوسری طرف یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف ہے کہ وفاقی حکومت نے سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کی تمام گرانٹس معطل کر دی ہیں اور اپنے فنڈز پیدا کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اب یونیورسٹی کے پاس اخراجات پورے کرنے کے لئے فیس بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔