لاہور (جدوجہد رپورٹ) رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران پریس کی آزادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ جابرانہ ممالک میں سے ایک ہے۔ رپورٹ میں 180 ملکوں میں ایران کا 177 واں نمبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر 2022ء میں مہسا امینی کی تہران میں پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے اب تک 72 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 25 اب بھی قید ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین ہیں۔ ’فرانس 24‘ کے مطابق دو خواتین صحافی مہسا امینی کی موت پر رپورٹنگ کرنے پر سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ حافی نیلوفر حمیدی کو ایرانی حکام نے اس خاموش لمحے کو تصویر میں قیدکرنے اور اسے عام کرنے پر 7 ماہ سے زیادہ عرصے سے قید رکھا ہوا ہے۔ حمیدی نے سب سے پہلے نوجوان کرد خاتون کی موت کی خبر 16 ستمبر کو ٹویٹر پر پوسٹ کی تھی۔
آر ایس ایف کے مطابق 20 ستمبر کو انٹیلی جنس ایجنٹوں کے ذریعے حمیدی کو گھر سے گرفتار کیا گیا لیکن تاحال مقدمہ نہیں چلایا جا سکا۔ 35 سالہ صحافی الٰہی محمدی کو بھی تہران کے جنوب میں قرچک جیل میں رکھا گیا ہے۔ انہیں 29 ستمبر کو ایرانی کردستان میں امینی کے آبائی شہر ساقیز میں نوجوان خاتون کی آخری رسومات کی کوریج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی عدلیہ نے اپریل میں تصدیق کی تھی کہ ان دونوں خواتین پر امریکہ کے ساتھ تعاون، قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور ریاست مخالف پروپیگنڈہ پھیلانے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ان دونوں خواتین پر اکتوبر میں باقاعدہ طور پر سی آئی اے کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔