خبریں/تبصرے

میکسیکو نے فلسطینی ریاست کو مکمل طور پر تسلیم کر لیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فلسطینی وزارت خارجہ و تارکین وطن نے اعلان کیا ہے کہ اس نے میکسیکو میں اپنے سفارتی مشن کو خصوصی وفد کی بجائے سفارتخانے کا درجہ دے دیا ہے۔

’جیکوبن‘ کے مطابق فلسطینی وزارت نے بیان میں کہا کہ ’وزارت اپنے پختہ یقین کا اظہار کرتی ہے کہ یہ اقدام میکسیکو اور ریاست فلسطین کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے اور عوام کے ساتھ بین الاقوامی سلامتی اور ترقی کے فائدے میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘

میکسکو کا یہ اعلان زیادہ شہ سرخیوں میں جگہ نہیں بنا سکا۔ میکسیکن اور بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے بھی اس اعلان کو معمولی جگہ دی گئی۔ میکسیکو حکومت کی جانب سے اس اقدام کی واحد تصدیق اس کی سرکاری ویب سائٹ پر سفارتی وفد کی حیثیت بطور سفارتخانہ تبدیل کرنے کی ہینڈز فری اپ گریڈینگ کے ذریعے ہی سامنے آئی ہے، جو خارجہ پالیسی میں اس طرح کی بنیادی تبدیلی کیلئے ایک بیک ڈور طریقہ ہوتا ہے۔

میکسیکو نے 1975ء میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے۔ دو دہائیوں بعد میکسیکو سٹی میں پی ایل او کے انفارمیشن آفس کو خصوصی وفد کا درجہ دیا گیا۔ سفارتی دوروں کا تبادلہ ہوا اور یاسر عرفات کی وفات کے بعد 2010ء میں انکا مجسمہ میں میکسیکو کے ایک شہر میں نصب کیا گیا۔

تاہم لولا دی سلوا کی برازیل حکومت کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تو اس وقت میکسیکو، پاناما اور چند دیگر ریاستوں کے علاوہ پورے لاطینی امریکہ اور کریبین نے مشرقی یورپ، ایشیا اور گلوبل ساؤتھ کے ساتھ کل 139 ملکوں نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مشترکہ مقصد بنایا تھا۔ تاہم میکسیکو حکومت کی فلسطین کیلئے حمایت اس وقت امریکی دباؤ کی وجہ سے تحلیل ہ چکی تھی۔

حالیہ برسوں میں میکسیکو اور اسرائیل کے درمیان تعلقات دیگر عوامل کی وجہ سے پیچیدہ رہے ہیں۔ ٹرمپ کی جانب سے سرحد پر دیوار بنانے کی تجویز پر میکسیکو نے اس پراجیکٹ کو غزہ کی دیوار سے تشبیہ دی تھی، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے سرحدی دیوار کو ایک عظیم خیال قرار دیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts