لاہور(جدوجہد رپورٹ) منگل کے روز سینٹ میں بھی پیکا ترمیمی ایکٹ کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی، فیصل آباد، ملتان سمیت مختلف شہروں میں صحافیوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
دارالحکومت اسلام آباد میں ڈی چوک سے پارلیمنٹ ہاؤس تک صحافیوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
یہ ترمیمی ایکٹ سینیٹ سے منظوری کے بعد اب صدر مملکت کو بھیجا جائے گا اور صدر کے دستخط کے بعد پورے ملک میں نافذ ہو جائے گا۔ سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا، جبکہ صحافیوں نے بھی احتجاجاً واک آؤٹ کا۔
صحافیوں کی مختلف تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اس بل کو مسترد کر دیا تھا اور بل کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس قانون کے ذریعے سوشل میڈیا کو ڈیل کیا جائے گا، جبکہ اپوزیشن کو خدشہ ہے کہ اس قانون کے تحت آزادی اظہار رائے کو دبایا جائے گا اور اختلافی آوازوں کے خلاف تعزیری کارروائیاں کی جائیں گی۔
پیکا ترمیمی ایکٹ کے مطابق غیر قانونی یا جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال تک قید اور 20لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
ترمیمی بل میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی (ڈی آر پی اے) قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ڈی آر پی اے کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا۔یہ اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ’ڈیجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں‘ میں تجاویز دے گی۔
یہ اتھارٹی تعلیم اور تحقیق سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی۔ اتھارٹی صارفین کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
ترامیم میں ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ کی نئی تعریف بھی شامل کی گئی ہے جس میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر زکا اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی ’ویب سائٹ‘، ’ایپلی کیشن‘ یا ’مواصلاتی چینل‘ کو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈی آر پی اے کے پاس سوشل میڈیا مواد کو ’ریگولیٹ‘ کرنے کا اختیار ہو گا، اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو ’بلاک‘ یا محدود کرنے کی مجاز ہو گی۔
اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔