لاہور (جدوجہد رپورٹ) لیبیا کے حکام کے مطابق تیونس سے لیبیا کی سرحد کی طرف بے دخل کر کے شدید گرمی میں صحرا میں چھوڑے جانے کی وجہ سے سب صحارہ افریقہ کے صحرا میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
’الجیزیرہ‘ کے مطابق لیبیا کے سرحدی محافظوں کو یہ لاشیں شمالی کراسنگ کے جنوب میں ایک وسیع صحرا میں ملی ہیں۔ 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو پانی، خوراک اور پناہ گاہ کے بغیر کئی دن پیدل چلنے پر مجبور کیا گیا۔
لیبیا کے سرحدی محافظوں اور حقوق گروپوں نے تیونس پر الزام لگایا ہے کہ وہ پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو سرحد کے اس پار گرمیوں کے عرج میں شہروں یا دیہاتوں سے دور ایک بیابان میں نکال رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ اجتماعی بے دخلی ہے۔
تیونس نے ساحلی شہر سفیکس میں کئی دنوں کے تشدد کے بعد جولائی میں سیاہ فام افریقی تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کو نکالنا شروع کیا تھا، جس میں ایک تیونسی شہری ہلاک ہوا تھا۔ مقامی لوگوں نے تارکین وطن کے رویے کے بارے میں شکایت کی ہے، جبکہ تارکین وطن کا کہنا ہے کہ انہیں نسل پرستانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
لیبیا کے سرحدی محافظوں کا کہنا ہے کہ تیونس سے بے دخل کئے جانے کے بعد روزانہ اوسطاً 150 افراد لیبیا عبور کرتے ہیں۔ سرحدی محافظوں کے مطابق اکثر لوگوں کو صحرا میں تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یہ ایک وسیع صحرا ہے اور تارکین وطن کے گروہ ہر طرف چلتے ہیں۔