لاہور (جدوجہد رپورٹ) 15اکتوبرسے 19اکتوبر تک عالمی سامراجی اداروں کے اجلاس کے موقع پرمطالبہ کیا جائے گا کہ یہ دونوں ادارے اپنی پالیساں تبدیل کریں۔ پاکستان سمیت غریب ممالک کے قرضہ جات ختم کریں، موسمیاتی تباہی سے پاکستان کا جو نقصان ہوا اسے پورا کریں۔ بجلی بنانے کے لیے فوسل فیول استعمال کرنے والے اداروں اور کارپوریشنز کی مالی امداد بند کریں۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا، دنیا بھر میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی معاشی پالیساں ناکام ہو چکی ہیں۔ دنیا بھر میں پھیلنے والی مسلسل غربت اور عدم مساوات کی بنیادی ذمہ داری انہی اداروں پر عائد ہوتی ہے جو غریب ممالک کو اپنی شرائط منوانے کے لئے ان کومجبور کرتے ہیں کہ وہ غریبوں پر ٹیکس لگائیں۔ گیس، بجلی، تیل وغیرہ مسلسل مہنگا کرکے اپنی آمدنی میں اضافہ کریں تا کہ وہ قرضہ جات واپس کر سکیں۔
مراکش میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے اجلاس کے موقع پر ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (APMDD) کی ممبر تنظیمیں ایشیا کے مختلف ممالک میں اس ہفتے کے دوران مظاہرے کر رہی ہیں اور ان کا مرکزی مطالبہ ہے کہ قرضہ جات ختم کرو اور تاریخی معاشی ناانصافی اور ماحولیاتی تباہی کے نقصان کی فوری تلافی کرو۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سے صائمہ ضیاء نے کہا، "دنیا کے 74 ممالک میں 500سے زیادہ تنظیموں نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں قرضوں کا نہ ختم ہونے والا جال پھیلا دیا ہے۔ جس سے معاشی تباہی ہوئی ہے۔ لاکھوں افراد غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں اور ماحولیاتی تباہی سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا جارہا۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے نگران حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی فوری طور پرمعطل کرکے اس سے ملنے والی رقم کو پاکستان میں غریب عوام اور سیلاب متاثرین کی بحالی پر خرچ کیا جائے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور جی سیون ممالک سے مطالبہ کیا ہے ہیں کہ وہ ماحولیات سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کومزید قرضے لینے پر مجبور نہ کریں بلکہ جو قرضہ جات انکے ذمہ ہیں انہیں ختم کرنے کا عمل شروع کیا جائے۔ امیروں سے سپر ٹیکس وصول کیا جائے۔ غریبوں پر خفیہ ٹیکس لگانے بند کئے جائیں۔ بجلی کے بلوں میں شامل تمام ٹیکسوں کو واپس لیا جائے اور بجلی بنانے کے لیے تیل، گیس، کوئلے کا استعمال بند کیا جائے اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا آغاز کیا جائے۔