خبریں/تبصرے

پاکستان: 457 ارب ڈالر کی غیر رسمی معیشت سے 75 فیصد روزگار وابستہ

لاہور(جدوجہد رپورٹ) عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2022میں پاکستان میں غیر رسمی یا غیر دستاویزی معیشت کا مجموعی حجم457ارب ڈالر کے لگ بھگ ہو چکا ہے۔

غیر رسمی معیشت میں جرائم اور بدعنوانی کی معیشت سے لیکر چھوٹے کاروبار، رئیل اسٹیٹ، گھریلو ملازمین اور ہر ایسی معاشی سرگرمیاں شامل ہیں جو سرکاری ریکارڈ اور سرکاری حکام کے ٹیکس سے بچ جاتی ہیں۔ اس میں کیش کے لین دین، غیر رجسٹرڈ کاروباری سرگرمیوں اور سرکاری ریکارڈ سے باہر کی ملازمتیں شامل ہوتی ہیں۔

لیبر فورس سروے2020-21کے مطابق پاکستان کی کل لیبر فورس کا تقریباً75فیصد غیر رسمی شعبے میں روزگار سے منسلک ہے۔ دوسرے لفظوں میں ریاست میں قانونی طور پر محض25فیصد لیبر فورس روزگار سے منسلک ہے۔ غیر رسمی معیشت میں نہ صرف لیبر قوانین پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا جاتا، بلکہ محنت کشوں کو کسی قسم کے حقوق فراہم نہیں کئے جاتے ہیں۔ اس ساری غیر قانونی سرگرمی میں ریاست کوئی بھی اقدامات کرنے سے قاصر ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق غیر رسمی معیشت کا زیادہ تر حصہ ٹیکس حکام اور کاروباری اداروں میں بدعنوانی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق پاکستان میں جمع کئے گئے ٹیکس کے ہر100روپے میں سے 38روپے ہی حکومت تک پہنچ پاتے ہیں، جبکہ62روپے ٹیکس دہندگان، ٹیکس جمع کرنے والے اور ٹیکس پریکٹیشنر کے درمیان تقسیم ہو جاتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts