لاہور(جدوجہد رپورٹ) سرکاری قرضوں کی سکیورٹیز میں بینک ڈپازٹس کی پارکنگ نومبر2023میں 92فیصد کی نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔
’ٹربیون‘ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کمرشل بینک ذخائر، سرمایہ کاری اور پیش قدمی کے تازہ ترین اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ بینکوں نے ٹی بلز اور پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز جیسی ڈیٹ سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے ذریعے حکومت کو 24.58ٹریلین روپے کا قرض دیا۔ یہ سرمایہ کاری نومبر کے آخر تک 26.79ٹریلین روپے کے کل بینک ڈپازٹس کا تقریباً92فیصد بنتی ہے۔
خودمختار کاغذات میں بینکوں کی سرمایہ کاری گزشتہ ایک سال میں 33فیصد بڑھ کر نومبرمیں 24.58ٹریلین روپے ہو گئی ہے، جو2022کے اسی مہینے میں 18.48ٹریلین روپے تھی۔
اس کے مطابق بینکوں کا انوسٹمنٹ ٹو ڈپازٹس ریشو(آئی ڈی آر) نومبر میں ایک سال کے دوران 10.44فیصد پوائنٹس بڑھ کر 91.7فیصد ہو گیا، جو گزشتہ سال اسی مہینے میں 81.3فیصد تھا۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ کے سربراہ طاہر عباس کے مطابق شرح سود میں اضافے نے نجی شعبے کو اپنے کاروبار چلانے کیلئے بینکوں سے فنڈز لینے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ اس صورتحال نے بینکوں کو نقدی کی تنگی میں مبتلا حکومت کو بہت زیادہ قرض دینے پر اکسایا۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعت کاروں اور تاجروں کیلئے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ فیکٹریاں لگانے اور موجودہ پیداواری لائنوں کو وسعت دینے جیسے نئے منصوبوں کیلئے بینکوں سے موجودہ اعلیٰ شرح سود (23-24فیصد) پر قرضہ لیں۔
حکومت اپنے روز مرہ معاملات کو چلانے کیلئے ڈومیسٹک قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اور شرح سود میں کافی زیادہ اضافے کے باوجود مسلسل بینکوں سے قرض لئے جا رہے ہیں۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بینک ڈپازٹس گزشتہ ایک سال میں نومبر میں 18فیصد بڑھ کر 26.79ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ہیں، لیکن اس اضافے کو معاشی سرگرمیوں کی توسیع میں تبدیل نہیں کیا جا سکا ہے۔
طاہر عباس کے مطابق ڈپازٹس میں اضافہ معاشی سرگرمیوں میں بتدریج تبدیلی کے مطابق ہے۔ اس کے علاوہ ڈپازٹس پر منافع کی بلند شرح نے لوگوں کو اپنی بچت بینکوں میں رکھنے کی ترغیب دی ہے۔