لاہور(جدوجہد رپورٹ)منگل کے روز لاہورپریس کلب کے سامنے لاہور میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی قیادت میں جموں کشمیر میں جاری عوامی حقوق کی تحریک سے یکجہتی میں احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں کشمیری طلبہ کے علاوہ پاکستانی طلبہ اور کشمیری کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاج میں تحریک کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، اور رینجرز کے ہاتھوں قتل ہونے والے کشمیریوں پر سیکیورٹی اداروں اور حکومت کی مذمت کی گئی۔
اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے ترجمان علی عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے ہمارے لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا ہے۔ پہلے حکومت کی جانب سے مطالبات تسلیم کرنے اور مظفر آباد جلسے کی اجازت کا اعلان کیا گیا اور جب عوام وہاں پہنچنا شروع ہوئی تو نہتے لوگوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس جبر کی مذمت کرتے ہیں اور ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ایک اور طالب علم رہنما عثمان ملک کا کہنا تھا کہ ایک سال سے بجلی اور آٹا سستا کرنے اور حکمرانوں کی عیاشیاں کم کرنے کی یہ تحریک بالکل پر امن تھی۔ اس پر گولیاں چلانا بدمعاشی کے سوا کچھ نہیں۔ ہم شہدا کے خاندان سے تعزیت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور تحریک کے تمام مطالبات پر عمل یقینی بنایا جائے۔